Maktaba Wahhabi

156 - 234
باب 15(Chapter)کے مضامین شراب نوشی کی حد سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کے اجماع سے ثابت ہے جو شراب پئے اُسے کوڑے لگوانا چاہیے۔ پھر پیئے پھر کوڑے لگوانا چاہیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شرابی کو بار بار کوڑے لگوائے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلفاء اور مسلمانوں کا اور اکثر علماء کا یہی مسلک ہے۔ شراب نوشی کی حد: شراب نوشی کی حد سنت نبوی اور مسلمانوں کے اجماع سے ثابت ہے۔ اہل سنن(یعنی امام نسائی اور امام ابن ماجہ رحمہما اللہ دونوں) نے مختلف وجوہ اور مختلف طریقوں سے روایتیں کی ہیں۔ جن میں اس کی وضاحت کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَاجْلِدُوْہُ ثُمَّ اِنْ شَرِبَ فَاجْلِدُوْہُ ثُمَّ اِنْ شَرِبَ فَاجْلِدُوْہُ ثُمَّ اِنْ شَرِبَ الرَّبِعَۃَ فَاقْتُلُوْہُ جو شخص شراب پیئے، اُسے کوڑے لگاؤ۔ پھر پیئے پھر کوڑے لگاؤ۔ پھر پیئے پھر کوڑے لگاؤ۔ پھر چوتھی مرتبہ پیئے تو اُسے قتل کر دو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سی مرتبہ شراب پینے والوں کو کوڑے لگانے کی سزا دی ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم اور مسلمانوں نے بھی کوڑوں کی سزا دی ہے، اور اسی بنا پر اکثر علماء کہتے ہیں کہ قتل کی سزا منسوخ ہو چکی ہے۔ بعض کا قول ہے یہ سزا محکم ہے۔ بعض کہتے ہیں قتل کرنا ایک تعزیر تھی۔ اگر امام ضرورت سمجھے تو یہ سزا بھی دے سکتا ہے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ شراب نوشی کی سزا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیں لکڑیاں اور جوتے لگوائے ہیں۔ اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے بھی چالیس کوڑے لگوائے ہیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے عہد خلافت میں اسی(80) کوڑے لگوائے ہیں۔ اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کبھی چالیس اور کبھی اسی(80) کوڑے لگوائے ہیں۔ اور اسی بناء پر بعض علماء نے کہا ہے کہ اسی(80) کوڑے لگوانا واجب ہے۔ بعض
Flag Counter