Maktaba Wahhabi

164 - 234
باب 17(Chapter)کے مضامین جن معاصی اور گناہوں کی حد﴿یعنی سزا﴾ مقدار اور مقرر نہیں ہوئی ہے، نہ اس کے لیے کفارہ ہے، ان میں عقوبت و سزا آزادی اور تعزیر اور عبرت اور تادیب والی﴿یعنی قاضی و جج﴾ اور حاکم ﴿حکمران﴾ کی رائے پر ہے، حسب حال وہ سزا تجویز کرے۔ وہ معاصی اور گناہ جن میں کوئی مقدار اور مقرر حد نہیں اور نہ کفارہ ہے مثلاً کسی لڑکے کا بوسہ لینا یا اجنبی عورت کا بوسہ لینا، یا مباشرت بلا جماع و وطی کے کرنا، یا ایسی چیز کھانا جو حلال نہیں ہے مثلاً خون مسفوح(ذبح کے وقت جانور کا جو خون نکلتا ہے) یا مردار گوشت کھانا یا کسی پر زنا کے علاوہ کوئی جھوٹی تہمت لگانا۔ یا غیر محفوظ چیز کی چوری کرنا یا نصاب سے کم چیز چرا لینی یا امانت میں خیانت کرنی جیسے بیت المال کے والی﴿وزیر مال﴾ اور متولی﴿خزانچی﴾ کیاکرتے ہیں یا وقف کے متولی﴿نگہبان﴾ یا یتیم کے مال کے متولی﴿و نگہبان﴾ کیاکرتے ہیں اور مثلاً تجارت کے وکلاء﴿یعنی ایجنٹ اور. Rep﴾ اور شریک فی التجارت﴿Partner﴾ خیانت کیاکرتے ہیں یا معاملہ میں دھوکہ کرنا یا مثلاً کھانے پینے کی چیزوں میں یا کپڑوں میں دھوکہ کرنا یا مثلاً ناپ و تول میں کم زیادہ کرنا یا جھوٹی گواہی دینا یا جھوٹی گواہی کی تلقین کرنا یا رشوت لینا یا اللہ تعالی کے حکم کے خلاف حکم دینا یا رعایا پر ظلم و زیادتی کرنا یا جاہلیت کانعرہ بلند کرنا یا جاہلیت کے دعوے کو بلند کرنا وغیرہ یا محرمات شرعیہ کا ارتکاب کرنا، ایسے لوگوں کی سزا بطور تعزیر یا عبرت یا ادب کے والی وحاکم﴿یعنی قاضی و جج یا حکمران خود﴾ تجویز کرے گا۔ حاکم و والی گناہوں کی قلت و کثرت دیکھتے ہوئے عقوبت و سزا تجویز کرے، جب معاصی اور گناہ زیادہ ہوں تو عقوبت و سزا بھی زیادہ ہونی چاہیے۔ جب گناہ کم ہوں تو حسب حال گناہ کرنے والے کے سزا ہوگی ۔ اور جب لوگ فسق و فجور میں مبتلا ہوجائیں اور گناہ کے عادی ہوجائیں تو عقوبت و سزازیادہ کردینی چاہیے۔ جب فسق و فجور کم ہوتو عقوبت و سز ابھی کم ہونی چاہیے۔ غرض! چھوٹے بڑے گناہ کے اعتبار سے عقوبت و سزا دینی چاہیے۔ جو کسی ایک عورت یا ایک
Flag Counter