Maktaba Wahhabi

218 - 234
باب 24(Chapter)کے مضامین افتراء میں قصاص نہیں ہے، اس میں عقوبت و سزا ہے، حد قذف بھی اس میں ہے، جبکہ مقذوف(جس پر جھوٹی تہمت لگائی گئی ہے) شادی شدہ، مسلم، آزاد اور عفیف ہو، جو شخص فسق و فجور میں مشہور ہو، اس کے قاذف پر حد نہیں لگے گی۔ افتراء و بہتان وغیرہ میں قصاص نہیں ہے، بلکہ عقوبت و سزا ہے، اسی افتراء و بہتان میں حد قذف بھی ہے جو کتاب و سنت اور اجماع امت سے ثابت ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَاْتُوْا بِاَرْبَعَۃِ شُھَدَآئَ فَاجْلِدُوْھُمْ ثَمَانِیْنِ جَلْدَۃً وَّلَا تَقْبَلُوْا لَھُمْ شَھَادَۃً اَبَدًا وَ اُولَئِکَ ھُمُ الْفَاسِقُوْنَ اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا مِنْ بَعْدِ ذَالِکَ وَاَصْلِحُوْا فَاِنَّ اللّٰه غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(سورہ نور:4) اور جو لوگ پاک دامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگائیں اور چار گواہ نہ لا سکیں تو ان کو اسی(80) کوڑے مارو۔ اور آئندہ کبھی ان کی گواہی قبول نہ کرو۔ اور یہ لوگ خود بدکار ہیں مگر جنہوں نے ایسا لگانے کے بعد توبہ کی اور اپنی حالت درست کر لی تو اللہ بخشنے والا بڑا مہربان ہے۔ جب کسی آزاد، شادی شدہ پر زنا یا لواطت کی تہمت لگائی جائے تو اس پر حد قذف جاری کرنا واجب ہے، اور یہ حد اسی(80) کوڑے ہیں، اگر اس کے علاوہ کسی دوسری بات کی تہمت لگائی تو اسے تعزیر کی سزا دی جائے گی۔ اس حد کا حق مقذوف(جس پر تہمت لگائی گئی اُس) کو پہنچتاہے، اور اس لیے حد اسی وقت جاری ہو گی جبکہ وہ اس کا مطالبہ کرے، اس پر تمام علماء کا اتفاق ہے، اگر مقذوف(جس پر تہمت لگائی گئی) معاف کر دے تو حد ساقط ہو جائے گی، جمہور علماء کا اس پر اتفاق ہے، کیونکہ اس میں زیادہ تر حق آدمی کا ہے، جیسا کہ قصاص مال وغیرہ آدمی کا حق ہے۔ بعض کہتے ہیں نہیں حد ساقط نہیں ہو گی کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ کا بھی حق ہے، اور جس طرح دوسری حدود معاف نہیں ہو سکتیں، یہ بھی معاف نہیں ہو گی۔
Flag Counter