Maktaba Wahhabi

42 - 234
باب 2(Chapter)کے مضامین اصلح﴿زیادہ اہل﴾ موجود ہے تو اسے ولایت﴿امارت﴾ و حکومت دینی چاہیئے، اگر اصلح موجود نہیں ہے تو صالح﴿نیکوکار﴾ کو ولایت﴿امارت﴾ و حکومت دی جائے۔ ہر منصب کے لیے الامثل فالامثل﴿یعنی زیادہ بہتر شخص، پھر وہ نہ ہو تو اس سے کم صلاحیت والے﴾ کو ولایت﴿گورنری﴾ و نیابت﴿افسری﴾ دی جائے۔ ولایت﴿حاکم و ذمہ داربننے﴾ کے لیے قوت اور امانت ضروری ہے تاکہ نفاذِ احکام اور ادائیگی امانت میں سہولت پیدا ہو۔ قاضی﴿جج﴾ تین قسم کے ہیں۔ یہ معلوم کر لینے کے بعد اب یہ سمجھ لینا چاہیئے کہ والی امر﴿حاکمِ وقت ﴾ کا فرض کیا ہے؟ والی امر﴿حاکمِ وقت﴾ کا فرض یہ ہے کہ وہ ایسے آدمی کو عامل﴿ذمہ دار﴾ نائب اور والی و حاکم﴿افسر و گورنر﴾ بنا ئے جو اصلح﴿زیادہ اہل اور اچھا منتظم﴾ ہو۔ لیکن بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ اس کام کے لائق آدمی موجودنہیں ہوتا۔ اور ایسے شخص کا ملنا دشوار ہوتا ہے، جس میںکام کی صلاحیت موجود ہو۔ تو اس وقت ولی الامر﴿حاکمِ وقت، گورنر و ذمہ دار افسر﴾ کا فرض ہے کہ الامثل فالامثل﴿زیادہ بہتر شخص﴾ کو مقرر کرے۔ ہر منصب اور ہر عہدے کے منا سب حال الامثل فالامثل کو قائم کرے اگر پورے اجتہاد، پوری کوشش اور جدوجہد کے بعد والی امر﴿حاکمِ وقت یا ذمہ دار﴾ نے ایسا کر دیا، اور ولایت ونیابت کا حق ادا کر دیا، تو اس نے اپنا فرض پوری طرح ادا کر دیا تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ امام والی امر﴿حاکمِ وقت اور ذمہ دار﴾ عادل ہے اور اللہ کے نزدیک وہ مقسطین﴿انصاف کرنے والوں﴾ میں سے ہے اگر چہ بعض وجوہ اور بعض اسباب کی بنا پر بعض امور میں خلل واقع ہو جائے لیکن اس کے سوا دوسرا امکان اور چارۂ کار بھی نہیں ہے اور اللہ نے بھی اسی قسم کی کوشش کا حکم فرمایا ہے۔ فَاتَّقُوا اللّٰه مَا اسْتَطَعْتُمْ(تغا بن :16)
Flag Counter