Maktaba Wahhabi

54 - 234
باب 4(Chapter)کے مضامین اصلح﴿بہتر﴾ کی پہچان، مقصود ولایت﴿حکومت کے اہداف﴾، مقاصد و وسائل کی معرفت، مقصد﴿حکومت و﴾ ولایت، دین کی اصلاح، جمعہ اور جماعت کا قیام، اور مخلوق کی دینی اصلاح۔ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے میں تمہارے پاس عُمال﴿گورنر و افسر﴾ اس لیے بھیجتا ہوں کہ وہ تمہیں تمہارے رب کی کتاب اور نبی کی سنت سکھائیں اور دین کو جاری اور باقی رکھیں۔ اس باب میں اہم ترین چیز اصلح﴿بہتر لائق اور اہل شخص﴾ کی پہچان ہے، اور مقصد ِولایت و حکومت اور طریق مقصود کی پہچان سے اصلح کی پہچان ہوتی ہے﴿یعنی مقصد حاصل کرنے کے لیے جو طریقہ اپنایا جائے اس کی بناء پر بہتر، لائق، اہل اور اصلح شخص کی پہچان ہوتی ہے لہٰذا﴾، جب تمہیں مقاصد و وسائل کی پہچان ہو جائے گی تو سمجھ لو اس کام کو تم نے پوری طرح سمجھ لیا۔ جب بادشاہوں اور سلاطین پر دنیا غالب آگئی اور دین چھوڑ دیا تو ان کی ولایت﴿یعنی حکومت﴾ و سلطنت میں ایسے لوگوں﴿کو بیورو کریسی کے طور پر﴾ کو مقدم رکھا گیا جو اُن کے مقاصد کو پورا کریں۔ جو شخص اپنی ذات کے لیے ریاست کا طالب تھا اس نے اس کو مقدم رکھا جو اس کی ریاست کو قائم رکھے اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم یہ تھی کہ امراء حرب﴿یعنی وزیر جنگ﴾ جو سلطان کے نائب اور فوج و لشکر کے سپہ سالار ہیں وہ مسلمانوں کی نماز جمعہ اور نماز باجماعت پڑھائیں اور انہیں خطبہ دیں۔ اور اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابو بکر صدیقص کو نماز کے لیے آگے کھڑا کیا تھا اور اسی لیے مسلمانوں کی امارتِ حرب اور سپہ سالاری وغیرہ میں انہیں کو مقدم رکھا گیا۔ جب رسول اللہا کسی کو امیر حرب﴿یعنی﴾ سپہ سالارِ لشکر بنا کر بھیجتے تھے،﴿تو﴾ سب سے پہلے اُسے نماز باجماعت پڑھانے کا حکم فرماتے تھے۔ اسی طرح جب کسی کو کسی شہر کا عامل﴿یعنی گورنر یا
Flag Counter