Maktaba Wahhabi

69 - 234
باب6(Chapter)کے مضامین سلطانی مال جس کا کتاب وسنت میں ثبوت موجود ہے، مال تین قسم کا ہے، مال غنیمت، مال صدقہ وخیرات، مال فئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پانچ چیزیں تمام انبیاء کے مقابلہ میں زیادہ دی گئی ہیں، تمہارے کمزوروں کی وجہ سے تمہیں روزی اور نصرت ملتی ہے۔ مالِ غنیمت﴿جمع کرنے والے﴾ غانمین(یعنی جنہوں نے جنگ کے دوران دشمن کا چھوڑا ہوا مال و دولت جمع کیا، اُن) میں تقسیم کیا جائے، بنو امیہ، بنو عباس نے بھی ایسا کیا۔ وہ سلطانی مال﴿یعنی بیت المال﴾ جس کی اصل کتاب و سنت میں ہے، تین قِسم کا ہے، مالِ غنیمت، مالِ صدقہ وزکوٰۃ، مالِ فئے۔ مالِ غنیمت وہ مال ہے جو کافروں سے قتال و جنگ کرکے لیا جائے، اس کا ذکر اللہ نے سورۂ انفال میں کیا ہے، اور یہ سورۃ غزوہ ٔ بدر کے موقع پر نازل ہوئی ہے، اللہ نے اس سورت کو انفال اس لیے کہا ہے کہ مسلمانوں کے مال میں زیادتی ہو رہی ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرما یا ہے: یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْاَنْفَالِ ط قُلِ الْاَنْفَال ِاللّٰه وَالرَّسُوْلِ ط اِلٰی قَوْلِہٖ وَاعْلَمُوْا اَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیْئٍ فَاَنَّ ِاللّٰه خُمُسَہٗ وَ لِلرَّسُوْلِ وَلِذِی الْقُرْبٰی وَالْیَتَامٰی وَالْمَسَاکِیْنِ وَابْنِ السَّبِیْلِ(الانفال:1 اور 41 اے پیغمبر(صلی اللہ علیہ وسلم)! مسلمان سپاہی تم سے مالِ غنیمت کا حکم دریافت کر تے ہیں تو ان سے کہہ دو کہ مالِ غنیمت تو اللہ اور رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)کا ہے … جان رکھو کہ جو چیز تم لڑائی میں لوٹ کر لاؤ، اُس کا پانچواں حصہ اللہ کا اور رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)کا اور رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)کے قرابتداروں کا اور یتیموں کا، محتاجوں کا، اور مسافروں کا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: فَکُلُوْا مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلَالًا طَیِّبًا وَّاتَّقُوا اللّٰه اِنَّ اللّٰه غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ ،(انفال:69) تو جو کچھ تم کو غنیمت سے ہاتھ لگا ہے اُس میں حلال، طیب﴿اور پاکیزہ﴾ کھاؤ، اور ااَللّٰه سے
Flag Counter