Maktaba Wahhabi

201 - 234
باب 20(Chapter)کے مضامین عقوبتیں، سزائیں اس لیے مشروع کی گئی ہیں کہ فرائض و واجبات پر عمل کرایا جائے، اور حرام اُمور سے بچا جائے، اس لیے ایسی چیزیں پیش کرنی چاہیے جو خیر و طاعات کی طرف رغبت دلائے، اور ایسی چیزوں سے روکا جائے جو برائی اور شر کی رغبت دلائے۔ عقوبتیں اور سزائیں واجبات پر عمل کرنے اور محرمات سے بچنے کے لیے ہیں، اور اس لیے ہر وہ چیز مشروع ہے جو اس کے لیے معین و مددگار ثابت ہو۔ اور ایسا طریقہ اختیار کیا جائے جس سے طریق خیر و طاعات اور اس کی ترغیب و تحریص ہو، اور خیر و طاعت میں معین و مددگار ثابت ہو، اور ہر ممکن طریقہ سے اس کی طرف توجہ دلائی جائے، مثلاً لڑکوں پر، اہل و عیال پر اور اگر امیر و والی﴿افسر یا حاکم﴾ ہو تو رعایا پر صرف کیا جائے۔ اور ایسے طریقہ سے صرف کیا جائے کہ ان کے جذبات برانگیختہ ہوں، مال پیسوں سے ہو یا تعریف و ستائش سے یا کسی اور طریقہ سے۔ اور اسی لیے شریعت نے مسابقت بالخیل یعنی گھڑ دوڑ اور اونٹ دوڑانے میں بازی لے جانا، نیزہ وغیرہ چلانے میں قوت خرچ کرنا مشروع فرمایا ہے۔ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم گھڑ دوڑ کی مسابقت میں شرکت کیا کرتے تھے، اور بیت المال کے گھوڑے اس مسابقت میں لاتے تھے، اور یہی کیفیت مؤلفۃ القلوب کی ہے، مؤلفۃ القلوب کے ساتھ بھی یہی سلوک کیا جائے۔ چنانچہ ایک روایت میں ہے ’’ایک آدمی شروع میں یعنی صبح کو اسلام اس لیے قبول کرتا ہے کہ اسے دنیا مطلوب ہوتی تھی، لیکن آخر دن یعنی شام کو وہ اس قدر پختہ اسلام ہوتا ہے کہ ہر چیز اور ہر آدمی سے اسے اسلام زیادہ محبوب ہوتا ہے، اور سب سے زیادہ اس کا اسلام پسندیدہ ہوتا ہے‘‘۔ یہی حال شر و معصیت کا ہے، شر اور معصیت کا جو اصل مادہ ہے اسے جڑ اور بنیاد سے اکھاڑ دینا چاہیے۔ گناہ کے ذرائع و وسائل کا سدباب کر دینا چاہیے۔ جو چیزیں بھی شر و معصیت کی طرف منفی
Flag Counter