Maktaba Wahhabi

204 - 234
جنازہ کی تم نے مذمت اور برائی کی تو میں نے کہا: اس کے لیے دوزخ واجب ہو گئی۔ کیونکہ تم لوگ زمین پر اللہ کے گواہ ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک عورت ایسی تھی جو اعلانیہ فسق و فجور کیا کرتی تھی۔ اس کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: لَوْ کُنْتُ رَاجِمًا اَحَدًا بِغَیْرِ بَیِّنَۃٍ لَرَجَمْتُ ھٰذِہٖ اگر گواہوں کے بغیر میں کسی کو رجم کرتا تو اس عورت کو رجم کرتا۔ کیونکہ حدود گواہوں کے بغیر یا اقرار کے بغیر نافذ نہیں ہو سکتیں، لیکن ایسے آدمی کی شہادت اور امانت وغیرہ میں معائنہ وغیرہ کی ضرورت نہیں، بلکہ اس کے لیے عام شہرت کافی ہے، اگر مشہور نہ ہو، کم درجہ کی شہرت ہو تو اس کے دوستوں کو دیکھ کر دلیل لا سکتے ہیں، جیسا کہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: اِعْتَبِرُوا النَّاسَ بِاَخْدَانِھِمْ لوگوں کا اعتبار اس کے دوستوں کے لحاظ سے کرو۔ دیکھا جائے کہ اس کے دوست کس قسم کے ہیں؟ اور یہ مدافعت شر ہے، اس سے اجتناب و احتراز لازم ہے جیسے دشمن سے اجتناب و احتراز لازم ہے۔ جیسا کہ امیر المؤمنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اِحْتَرِ سُوا النَّاسَ بِسُوْئِ الظَّنِّ لوگوں کے سوء ظن سے بھی بچا کرو۔ یہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا حکم ہے حالانکہ سوء ظن کی بنا پر عقوبت و سزا جائز نہیں ہے۔
Flag Counter