Maktaba Wahhabi

344 - 346
و اشتیاق کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ اور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خوراک اور کھانے کی چار اقسام کو محدود کرکے بیان فرمایا ہے۔(۱)کھجور،(۲)جو(اور بغیر چھلکا کے حجاز میں پیدا ہونے والے گیہوں نما جو بھی)،(۳)پنیر اور(۴)کشمش۔ [1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقۃ الفطر کے نکالنے کا وقت بھی متعین فرمادیا ہے۔ چنانچہ مسلمان آدمی کے لیے مسنون یہ ہے کہ وہ عید الفطر والے دن صبح کی نماز کے بعد لوگوں کا عیدالفطر کے لیے نکلنے سے پہلے اپنا صدقۂ فطر ادا کرے۔ اس کا یہی مستحب وقت ہے۔ لیکن رمضان المبارک کے اندر بھی صدقۂ فطر ادا کرنا جائز ہے اور یہ کہ عید سے ایک یا دو دن یا ان سے بھی کچھ دن پہلے ادا کرنا۔ صدقۃ الفطر کی ادائیگی میں جلدی کرنی چاہیے اور اس کی تاخیر کسی عذر کے بغیر عیدالفطر کے بعد ناپسندیدہ ہے۔ جیسے کہ کسی مستحق کا نہ ملنا ایک عذر ہے۔ اور صدقۃ الفطر کی تاخیر میں یہ کراہت و ناپسندیدگی اُس وقت اس صدقہ کے مقصود و مطلوب کا فوت ہوجانا ہے۔ اور وہ مطلوب و مقصود ہوتا ہے اس خوشی والے(عیدالفطر کے)دن کی صبح فقراء و مساکین کو مانگنے تانگنے سے مستغنی کردینا۔ بھائی قاری محترم! یہ ہیں وہ بعض صدقۃ الفطر سے متعلق احکام کہ جنہیں انتہائی تابناک شریعت اسلامیہ نے(ہم سب کو)تحفہ میں دیا ہے۔ میں نے
Flag Counter