Maktaba Wahhabi

322 - 346
تمام سابقہ دلائل سے استدلال ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لیلۃ القدر کی تعیین کو یقینا جانتے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں صحابہ کرام کو مطلع کرنے کا ارادہ بھی فرمایا، مگر آپ کو یہ بھلادی گئی۔ ایک بار دو آدمیوں کے باہم جھگڑے کی وجہ سے۔ ان میں سے ہر ایک دعویٰ کر رہا تھا کہ وہ اپنے موقف پر دوسرے سے زیادہ حق پر ہے۔ اور دوسری بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کی طرف سے آپ کو جگانے کی وجہ سے۔ چنانچہ اس سے آپ کو وہ خواب یاد نہ رہا کہ جس میں شب قدر کے واقع ہونے کے وقت کی تعیین کی گئی تھی۔(واللہ اعلم بالصواب)[1] فائدہ:… یہ جو اوپر ذکر ہوا کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھلا دیے جانے کا سبب دو آدمیوں کا باہم جھگڑا تھا تو اس واقعہ سے قابل نصیحت بات، جھگڑے کا منحوس و نامبارک ہونا ہے اور یہ کہ باہم مخاصمت و منازعت قابل مذمت ہوتی ہیں۔ اور یہ چیزیں معنوی سزا کا سبب بن جاتی ہیں۔ اور یہ کہ خون خرابے والا جھگڑا فائدے اور نفع بخش علم کو کاٹ کر رکھ دیتا ہے۔ [2]
Flag Counter