Maktaba Wahhabi

308 - 346
قدر کا رمضان المبارک میں منحصر ہونے کی طرف رجحان کا اشارہ ہے۔ اور پھر یہ کہ رمضان کے بھی آخری عشرہ اور اس عشرہ کی طاق راتوں میں سے بغیر تعیین کے کسی بھی ایک رات میں۔(اور یہ طاق راتیں ۲۱، ۲۳، ۲۵، ۲۷ اور ۲۹ ویں ہوتی ہیں)یہی وہ راجح بات ہے کہ جس پر شب قدر کے بارے میں وارد تمام احادیث دلالت کرتی ہیں۔ [1] اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں اس مقام پر شب قدر کی تعیین میں پچیسواں قول نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ: یہ رات رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں ہوتی ہے اور اس پر حدیث سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور دیگر احادیث دلالت کرتی ہیں۔ یہی بات تمام اقوال سے زیادہ راجح ہے اور اسی بات کی طرف امام ابو ثور، المزنی، مختلف مذاہب و مسالک کے تمام علماء کی ایک جماعت اور ابن خزیمہ رحمہم اللہ کا رجحان ہے۔ [2] اس موضوع پر اڑتالیس اقوال درج کرنے کے بعد ابن حجرؒ العسقلانی لکھتے ہیں: اور ان تمام اقوال و آراء میں سب سے زیادہ راجح بات یہی ہے کہ لیلۃ القدر آخری عشرہ کی طاق راتوں میں سے کسی ایک رات میں ہوتی ہے۔
Flag Counter