Maktaba Wahhabi

232 - 346
کا چڑھ جانا ہوتا ہے۔ اس مبالغہ کو مکروہ قرار دینے کی علت یہ ہے کہ؛ اس سے پانی کا پیٹ میں داخل ہونے کا ڈر رہتا ہے کہ اس سے روزہ فاسد و باطل ہوجاتا ہے۔ ھ:چونگم وغیرہ کا چبانا اور چوسنا:۔ یہاں مراد درختوں کی گوند نما وہ چیز ہے کہ جو چبانے، چوسنے سے گھلے نہیں اور اُس کے اجزاء الگ نہ ہوں۔ اس لیے کہ روزے دار اگر ایسا کرے گا تو وہ اپنے لعاب کو اس کے ذریعے جمع کرے گا اور پھر اُسے نگلتا رہے گا کہ جس سے اُس کی پیاس میں اضافہ ہوتا ہے۔ اور اگر ایسی کسی چیز سے اُس کے کچھ اجزاء جیسے کہ چینی نما مٹھاس ہے اس سے جدا ہوں اور آدمی اس کا ذائقہ اپنے حلق میں محسوس کرے تو اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ اسی طرح روزہ دار کے لیے بعض مباح چیزوں(اور افعال و اشغال)کی مخالفت بھی مکروہ ہے۔ جیسے کہ اس کا جان بوجھ کر افطار میں تاخیر کرنا۔ یا بغیر سحری کھائے(اور اسی شب کی شام کو بغیر افطاری کیے)اپنے روزے کو اگلے روزے سے ملادینا۔ یا جب غصے میں آئے تو بیہودہ الفاظ، گالی گلوچ وغیرہ زبان سے نکالے۔ یا گھنٹوں ٹیلیویژن کے سکرین کے سامنے گزاردے کہ جس سے اُس کا نقصان روزے دار کو اس کے نفع سے زیادہ پہنچتا ہے۔
Flag Counter