Maktaba Wahhabi

228 - 346
الف:سنگی(یا پچھنے)لگوانا:۔ اور اس کا مطلب ہوتا ہے: جسم میں فاسد جامد خون کا وجود سے چوس کر یا پچھنے لگوا کر نکال دینا۔ سنگی کا مطلب ہی یہی ہوتا ہے کہ اس کے ذریعے روزے دار کے بدن سے خون کو نکالا جائے اور یہی عمل بالاغلب اُسے کمزور کردینے کا سبب بن جاتا ہے۔ اس لیے اس عمل(سنگی لگوانے)سے روزے دار کا الگ رہنا زیادہ اولیٰ ہے۔ [1] ب:بغیر کسی ضرورت اور مصلحت کے کھانا چکھ لینا:۔ یعنی بغیر کسی عذر کے خوشگوار محسوس ہوتے ہوئے یہ کھانا اُس کے حلق سے نیچے اُتر جائے گا کہ جس سے روزہ کے فاسد و باطل ہونے کا بہرحال احتمال موجود ہے۔ مگر یہ ہے کہ اگر روزے دار بغیر کسی عذر کے کھانا چکھ لے اور اس چکھے ہوئے حصہ کا ذائقہ وہ اپنے حلق میں محسوس کرلے تو اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں: میرے نزدیک پسندیدہ عمل یہ ہے کہ روزے دار کھانا چکھنے سے اجتناب کرے اور اگر(کسی مجبوری اور ضرورت کی بناء پر)ایسا کرلے تو کچھ حرج بھی نہیں ہے۔ ‘‘ [2]
Flag Counter