Maktaba Wahhabi

226 - 346
جب سیّدنا جبریل علیہ السلام رمضان المبارک کی ہر رات آپؐ سے ملاقات کرتے تھے تو وہ آپ سے قرآن کا دور کرتے تھے۔(یعنی وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نازل شدہ قرآن کا حصہ سنا کرتے تھے۔) ۱۰:اعتکاف۔ اس کا معنی ہے: کسی شخص کا مسجد میں مخصوص نیت سے رکے رہنا۔ اور یہ ہر وقت مستحب ہے۔ لیکن رمضان المبارک میں افضل ہے۔ اور رمضان کے آخری عشرہ میں اس کی بڑی عظیم فضیلت آئی ہے۔ اور یہ اعتکاف لیلۃ القدر کی تلاش میں کیا جاتا ہے۔ اُمّ المؤمنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ؛ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں اپنی حیاتِ طیبہ کے آخری سال تک مسجد نبوی میں اعتکاف کرتے رہے۔ اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ کی ازواجِ مطہرات نے(مسجد نبوی میں)اعتکاف کیا۔ ((وَکَانَ صلي اللّٰهُ عليه وسلم اِذَا دَخَلَ الْعَشْرُ شَدَّ مِئْـزَرَہُ، وَأَحْیَا لَیْلَہُ وَأَیْقَظَ اَھْلَہُ۔)) ’’ اور جب رمضان المبارک کا آخری عشرہ شروع ہوجاتا تو نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنا تہبند کس لیتے(پوری تیاری کرلیتے)پوری رات جاگتے اور اپنے اہل بیت کو بھی جگا کر رکھتے۔(کہ وہ بھی
Flag Counter