Maktaba Wahhabi

204 - 346
خورد و نوش کے ساتھ اپنے آپ کو نہایت خوش گواری سے طاقتور بنائے۔ [1] اور پھر اس طرح کے روزوں کو جنگ ختم ہونے کے بعد قضائً رکھ لے۔ اس لیے کہ ضرورت یہاں روزہ چھوڑ دینے کی ہے۔ واللہ اعلم۔ (۷) مجبور کیے جانے پر:… یہاں اس سے مقصود کسی دوسرے کو ایسے کام پر مجبور کردینا جسے وہ بالکل نہ چاہتا ہو اور اسے ایسا کام چھوڑ دینے کے لیے کہنا کہ جسے وہ کرنا چاہتا ہو۔ اور اگر وہ ایسا کرنے پر تیار نہ ہو تو اُسے نقصان، دُکھ پہنچانے کی دھمکی دینا۔ تو یہاں فرض کریں کہ اگر کسی روزے دار کو قتل کی دھمکی دے کر روزہ کھول دینے پر مجبور کردیا جائے کہ اگر اُس نے روزہ نہ توڑا تو اسے قتل کردیا جائے گا۔ تو ایسے شخص کو ایسی حالت میں شریعت میں اجازت دی گئی ہے کہ وہ روزہ توڑدے(یا رکھے ہی نہیں۔)اسی طرح اگر اُس کے حلق میں زبردستی پانی اُنڈیل دیا جائے یا اس کے سوتے ہوئے تو وہ روزہ توڑے نہیں اور نہ اُس کو قضائً رکھے۔ جیسا کہ سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((إِنَّ اللّٰہَ عَفَا لِيْ عَنْ أُمَّتِيْ: أَْلْخَطَأ وَالنِّسْیَانَ وَمَا اسْتَکْرِھُوْا عَلَیْہِ۔))… ’’ بلاشبہ اللہ عزوجل نے میری اُمت سے میرے لیے(تین چیزوں)خطا، بھول چوک اور جس
Flag Counter