ایک مسلمان بردہ آزاد کرے اور اگر جس کو مارا وہ ایسے لوگوں میں کا ہو جن سے تم نے عہد کیا ہے(مثلاً ذمی کافر ہو)تو جس کو مارا اس کے وارثوں کو دیت پہنچادے اور ایک مسلمان بردہ آزاد کرے۔ پھر جس کو مقدور نہ ہو(بردہ آزاد کرنے کا)وہ لگاتار دو مہینے کے روزے رکھے، اپنا قصور بخشوانے کو اور اللہ تعالیٰ جانتا ہے(چوک سے مارنے والے کو)حکمت والا ہے۔ ‘‘ (۳)ظہار پر کفارہ کے روزے:۔ اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: ﴿فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ شَہْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ مِنْ قَبْلِ اَنْ یَّتَمَاسَّا فَمَنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَاِِطْعَامُ سِتِّینَ مِسْکِیْنًا ذٰلِکَ لِتُؤْمِنُوْا بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ وَتِلْکَ حُدُوْدُ اللّٰہِ وَلِلْکٰفِرِیْنَ عَذَابٌ اَلِیْمٌ o﴾(المجادلۃ:۴) ’’ پھر جس کو بردہ نہ مل سکے وہ ہاتھ لگانے(یا صحبت کرنے سے)پہلے پے در پے دو مہینے(برابر)روزے رکھے جو یہ بھی نہ کرسکے وہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا۔ے یہ حکم اس لیے(دیا جاتا ہے)کہ تم اللہ اور اس کے رسول کی بات مانو اور یہ اللہ کے مقرر کیے ہوئے حکم ہیں(ان کا خیال رکھو)اور جو لوگ(اللہ کے حکم)نہ |