Maktaba Wahhabi

146 - 346
روزے کی نیت میں یہ شرط بھی رکھی جاتی ہے کہ یہ نیت رات کے وقت کی جائے اور یہ فرض روزوں کے لیے شرط ہے۔ جہاں تک نفل روزوں کا تعلق ہے تو ان کے لیے رات کے وقت نیت کرنا شرط نہیں ہے۔ بلکہ(بغیر کچھ کھائے پیئے اگر زوال تک وقت گزرجائے تو)آدمی کے روزے کی نیت زوال سے پہلے پہلے درست ہوگی۔ پھر اسی طرح نیت کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ یہ روزے کی رات تک مستمر رہے۔ اور اگر اس نے رات کو صبح کا روزہ نہ رکھنے کی(درمیان میں کسی وقت بھی)نیت کرلی۔(اور اسی نیت پر اُس نے صبح کی)تو وہ اپنے دن کے وقت روزہ نہ رکھنے والا ہی شمار ہوگا اگرچہ وہ روزے کو فاسد کرنے والی چیزوں سے رکا، بچا ہی کیوں نہ رہا۔ بعینہٖ اگر اُس نے دن کے کسی وقت میں بھی افطار کی نیت کرلی اور وہ روزے سے ہو تو اُس کا روزہ ٹوٹ جائے گا اگرچہ اُس نے کھا، پی کر افطار نہ بھی کیا ہو، یا کسی بھی ایسی چیز اور فعل کے ساتھ کہ جو روزے کو توڑنے والا ہو۔ اس لیے کہ روزہ ایک عبادت ہے اور عبادات نیت کے بغیر درست نہیں ہوتیں۔ واللہ اعلم۔ فرض روزے کے لیے رات کے وقت نیت کرنے کے وجوب کی دلیل درج ذیل حدیث ہے؛ اُمّ المؤمنین سیّدہ حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتی ہیں کہ
Flag Counter