Maktaba Wahhabi

142 - 346
ہوتی ہے۔ الا یہ کہ روزہ اُن پر مشقت کا سبب ضرور ہوگا(بالخصوص گرمیوں میں)اس لیے ان پر روزے کے بارے میں قدرت اور طاقت کا اعتبار کیا جائے گا۔(اگر روزہ نبھاسکتے ہوں تو انہیں رکھوانا چاہیے، ورنہ نہیں۔)جبکہ نماز کے بارے میں یہ لحاظ نہیں ہوگا، اس لیے کہ بغیر کسی مشقت وغیرہ کے بچے اس کی قدرت رکھتے ہیں۔ د:مکلف بالصیام پر روزوں کے وجوب کا علم:۔ جب عاقل، بالغ، مکلف مسلمان کو روزوں کے وجوب کا علم ہوجائے اور وہ رمضان کے مبارک و مکرم مہینے کو اپنی اسی علم والی حالت میں پاتے ہوئے گھر پر بھی ہو تو اُس پر روزہ فرض ہے۔ اور یہ تو ہر اُس شخص کو ضرورت کے تحت معلوم ہوتا ہے کہ جس کی پرورش اسلامی ملک یا مسلمانوں کے علاقے میں ہوئی ہو۔ تو اس صورت حال کے تحت کسی مسلمان سے اس بارے میں معذرت قبول نہیں کی جائے گی کہ اُسے روزوں کی فرضیت کا علم نہیں تھا۔ جیسا کہ مسلمان آدمی کے بارے میں رمضان کے مہینے کو پاکر اُس کی بدعلمی کا گمان نہیں کیا جاسکتا کہ اُسے رمضان کے روزوں کی فرضیت کا علم نہیں تھا۔(یعنی باقی مسلمان روزے رکھ رہے ہوں اور وہ کہے کہ مجھے تو رمضان کے روزوں کی فرضیت کا علم ہی نہیں ہے۔ تو یہ
Flag Counter