کوئی کافر روزے والے دن کے نصف میں اسلام قبول کرلے تو اس کے لیے لازم ہے کہ وہ رمضان المبارک کے دن کی حرمت کو معظم جانتے ہوئے باقی دن کا حصہ روزے سے گزارے۔(کھانے، پینے وغیرہ سے رکا رہے۔)اسی طرح اُس پر اس دن کی قضاء بھی لازم ہوگی اس بنا پر کہ اُس نے عبادت کے وقت میں سے ایک حصہ کو اس حالت میں پالیا کہ وہ مسلمان ہوچکا تھا۔ ب:عقل:۔ اُصولی طور پر یہ بات طے شدہ ہے کہ اسلام کے لوازم و فرائض کے لاگو ہونے کے لیے ایک غیر عاقل کی طرف خطاب کیا ہی نہیں جاتا۔ اور یہ اس کی عبادت کے لیے عدم اہلیت کی بنیاد پر ہے۔ تو مجنون، غیر عاقل، پاگل پر روزہ واجب نہیں ہوتا اور نہ ہی اُس پر کہ جس پر غشی کی حالت طاری ہو۔ جیسا کہ اُمّ المؤمنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَـلَاثٍ: عَنِ الْمَجْنُوْنِ الْمَغْلُوْبِ عَلَی عَقْلِہٖ وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّی یَسْتَیْقِظَ وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّی یَحْتَلِمَ۔)) ’’ تین طرح کے لوگوں سے(اعمال کے وجوب و فرائض کا)قلم |