Maktaba Wahhabi

75 - 114
جاتا،بلکہ ترکِ تقلید کی صورت میں یہ توعین تقلید ہے،آپ دیکھ نہیں رہے کہ شیخ عصام بن یوسف نے رفع یدین کے مسئلہ میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا مذہب ترک کر دیا تھا،اس کے باوجود ان کا شمار احناف میں سے ہی ہوتا ہے۔اور آگے [الفوائد البھیۃ فی طبقات الحنیفۃ] کے مؤلّف افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ آج کچھ لوگ دوسرے مذہب کی قوّی دلیل کی بناء پر اُس مسئلہ پر عمل کرنے والے پر طعن کرتے ہیں،اوراسے اپنی جماعت سے ہی خارج قرار دے دیتے ہیں اور اگر عوام الناس یہ رویہ اختیار کریں تو کوئی تعجب والی بات نہیں،حیرت و استعجاب تو ان لوگوں کے رویہ پر ہے جو اپنے آپ کو علماء کہلواتے ہیں اور چال ڈال وجامہ بھی علماء کا ساہی اپناتے ہیں،ان کے الفاظ یہ ہیں : (وَلَاعَجَبَ مِنْھُمْ،فَاِنَّھُمْ مِنَ الْعَوَامِ،اِنَّمَا الْعَجَبُ مِمَّنْ یَتَشَبَّہُ بِالْعُلَمَائِ وَیَمْشِي مَشْیَھُمْ کَالْأَنْعَامِ )۔ [1] ’’عوام پر توکوئی تعجب نہیں،حیرت تو ان لوگوں پر ہے،جو علماء سے مشابہت رکھتے ہیں اوربھیڑچال میں علماء کا ساہی طرز اپناتے ہیں۔‘‘ یہاں یہ بات بھی ذکر کر دیں کہ کسی مسئلہ میں قوّتِ دلیل کو دیکھ کر اس مسئلہ میں ترکِ مذہب کوئی صرف شیخ عصام بن یوسف کا ہی خاصہ نہیں اور نہ یہ انہی پر بس ہے،بلکہ علماء ِاحناف میں سے کئی دیگر اہلِ تحقیق نے بھی صرف اسی ایک رفع یدین کے مسئلہ میں نہیں،بلکہ کئی اختلافی مسائل میں قوتِ دلیل دیکھ کر انہیں اختیار کیا،انہی کی تائید و حمایت کی،اس کے باوجود ان کا شمار ان کے اپنے مجموعی مسلک والوں میں سے ہی ہوتا ہے،اور اسکی بھی کئی مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں۔ ( 2) … انہی کی طرح اسلامیان ِبرّ صغیر کے مشترکہ و قابلِ احترام بزرگ حضرت شاہ ولی اللہ محدّث دہلوی رحمہ اللہ بھی ہیں۔ انھوں نے بھی حنفی المسلک ہونے کے باوجود
Flag Counter