Maktaba Wahhabi

115 - 114
امّت]کے نزدیک ہتھیلیوں کو قبلہ کے طرف کرنا چاہیئے۔[1] حضرت وائل بن حُجر رضی اللہ عنہ سے مروی تفسیر اسی کیفیّت کی دلیل ہے۔ اب یہاں ذرا اس شخص کے فعل پر پھر نظر ِ ثانی کرلیں جو تکبیرِ تحریمہ کہتے اور رفع یدین کرتے وقت اپنے کانوں کو انگشت ہائے شہادت اور انگوٹھوں سے پکڑ لیتا ہے،اس کی ہتھیلیاں نہ تو مالکی مسلک کے مطابق آسمان کی طرف رہتی ہیں،اور نہ دیگر تینوں مسالک کے فقہاء اور جمہور علماء ِ امّت کے مسلک کے مطابق قبلہ کی طرف رہ سکتی ہیں،بلکہ اس انداز سے تکبیرِ تحریمہ کہنے،اور رفع یدین کرنے سے اس کی ہتھیلیاں صرف اس کے اپنے ہی کانوں یا چہرے کی طرف ہوتی ہیں،یا پھر یہ کہا جاسکتا ہے کہ اس کے دائیں ہاتھ کی ہتھیلی (پاک و ہند کے حساب سے) جنوب کی طرف اور بائیں کی شمال کو ہوتی ہے۔ جبکہ یہ اندازِ رفع یدین کسی سے بھی تو ثابت نہیں،لہٰذا تکبیرِ تحریمہ اور رفع یدین کا وہی طریقہ اختیار کرنا چاہیئے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم سے ثابت ہے اورجمہور کا اختیار ہے۔ رفع یدین کی حکمتیں : تکبیرِ تحریمہ کے ساتھ رفع یدین کرنے کی کئی حکمتیں بیان کی گئی ہیں جن میں سے چند درج ِ ذیل ہیں : علماء کی ایک جماعت نے پہلے طریقہ کے مطابق تکبیرِ تحریمہ اور رفع یدین کے بیک وقت کرنے کی حکمت یہ لکھی ہے کہ اس طرح جو کانوں سے بہرہ ہوگا،وہ رفع یدین ہوتی دیکھ لے گا،اور جو اندھا ہوگا وہ تکبیر کی آواز سن لے گا (یوں سب لوگ جماعت کی صورت میں بیک وقت نماز کا آغاز کر سکیں گے)۔ علماء ِاحناف میں سے صاحب ِ ہدایہ شیخ مرغینانی نے پہلے رفع یدین
Flag Counter