Maktaba Wahhabi

42 - 114
اٹھاتے وقت رفع یدین کرتے تھے،اور ابن جریج رحمہ اللہ نے نمازکا طریقہ امام عطاء رحمہ اللہ سے سیکھا تھا۔۔۔الخ۔‘‘ امام بیہقی نے اس کے تمام راویوں کو بھی ثقہ قرار دیا ہے۔ اور ان دونوں حدیثوں کا مجموعی مفاد یہ ہوا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم،حضرت جبرائیل علیہ السلام،حضرت ابو بکر صدیق و ابن زبیر رضی اللہ عنھما،امام عطاء وابن جریج رحمہما اللہ،ایسے ہی ایوب سختیانی،حمّاد بن زید اور ابو النعمان محمد بن فضل اور تمام راوی رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد رفع یدین کیا کرتے تھے،اور حضرت ابو بکر الصدّیق رضی اللہ عنہ وہ جلیل القدر صحابی ہیں،جو قدیم الاسلام ہونے کے علاوہ سفر و حضر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی اور معروف یارِغار ہیں۔ اور وہ بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے رفع یدین کی سنت کو : [ کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ]’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم رفع یدین کیا کرتے تھے’‘کے الفاظ سے روایت کر رہے ہیں،اور اہلِ علم جانتے ہیں کہ یہ انداز ِبیان یا ان صیغوں کا استعمال اُس فعل کے لئے ہوتا ہے جو مسلسل کیا جاتا رہا ہو،جس میں نسخ واقع نہ ہوا ہو۔اور پھر اگر رفع یدین منسوخ ہو گئی ہوتی تو ایسے روز مرّہ کے پیش آنے والے فعل کے منسوخ ہونے کی انہیں اطلاع ضرور ہوجاتی،اور وہ ماضی ٔ استمراری کا صیغہ استعمال نہ فرماتے۔ چھٹی دلیل : اسی سلسلہ کی چھٹی دلیل وہ حدیث ہے جو جزء رفع الیدین امام بخاری،ابوداؤدوابن ماجہ،صحیح ابن خذیمہ،دارقطنی وبیہقی،طحاوی،ترمذی،نسائی اورمسندامام احمدمیں خلیفۂ چہارم امیرالمؤمنین حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،جس میں وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں فرماتے ہیں : (( أَنَّہٗ کَانَ اِذَا قَامَ اِلیٰ الصَّلوٰۃِ الْمَکْتُوْبَۃِ کَبَّرَ وَرَفَعَ یَدَیْہِ حَذْوَ مَنْکِبَیْہِ وَ یَصْنَعُ مِثلَ ذالِکَ اِذَا قَضیٰ قِرَائَ تَہٗ وَأَرَادَ
Flag Counter