Maktaba Wahhabi

87 - 114
کہ ان سے ان کے خادم ِخاص نے استفسار کیا کہ آپ جب عام لوگوں میں نمازپڑھتے ہیں تو رفع الیدین نہیں کرتے لیکن جب گھر میں اکیلے نماز پڑھتے ہیں تو آرام سے اور رَفع الیدین کرکے نماز پڑھتے ہیں،تو ان کا جواب بھی بعینہٖ وہی تھا جو مولانا مودودی کا پہلے واقعہ کے ضمن میں مذکور ہے۔[1] شیخ جیلانیرحمہ اللہ کا فتوی ٰ برِّ صغیر کے بلکہ عالمی شہرت یافتہ بزرگ شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ اگرچہ حنفی المسلک تو نہیں،لیکن چونکہ ہمارے لوگوں کے دلوں میں ان کا بہت مقام و مرتبہ ہے اور بلا تفریق ِمسلک و مشرب سبھی کے یہاں وہ قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں،اس لیٔے ہم یہاں اس مختلف فیہ رفع یدین کے بارے میں ان کا نظریہ بھی پیش کر رہے ہیں،چنانچہ وہ اپنی شہرۂ آفاق کتاب غنیۃ الطالبینمیں [ہیئات ِ نماز ] کے زیرِ عنوان لکھتے ہیں : ( أَمَّا الْھَیْئَاتُ فَخَمْسٌ وَعِشْرُوْنَ ھَیْئَۃً:رَفْعُ الْیَدَیْنِ عِنْدَ الْاِفْتِتَاح ِ وَالرُّکُوْعِ وَالرَّفْعِ مِنْہُ )۔ [2] ’’نماز کی پچیس ہیئتیں ہیں :نماز کے شروع میں،اور رکوع جاتے اور رکوع سے اُٹھتے وقت رفع یدین کرنا [بھی اُن میں شامل ہے ]۔‘‘ آگے موصوف نے دوسری ہیئات بھی ذکر فرمائی ہیں،تو گویا انھوں نے بھی رفع یدین کے حق میں ہی فیصلہ دیا ہے،اور اب۔۔۔۔۔ اپنے بارے میں فیصلہ خود آپ کے ہاتھ میں ہے۔
Flag Counter