Maktaba Wahhabi

95 - 198
رسولِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم وَمَا اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِیْن پروفیسر خالد علوی شعبۂ اسلامیات پنجاب یونیورسٹی اللہ تعالیٰ نے انسان کو بہتر زندگی گزارنے کے لئے عقل و فکر اور فطری شعور بخشنے کے ساتھ ساتھ اس کے لئے خارجی رہنمائی کا بھی مکمل انتظام کیا ہے۔ اس نے انسانی رہنمائی کے لئے وقتاً فوقتاً ایسے منفرد انسان بھیجے جو اس کا پیغام بندوں تک پہنچاتے رہے۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ سر انجام دیتے رہے۔ ہر قسم کے بگاڑ کی اصلاح ان کی ذمہ داری تھی۔ انسانوں کی کوئی بستی ایسے مقدس اشخاص سے محروم نہیں رہی۔ اور کوئی زمانہ ان نیک انسانوں سے خالی نہیں رہا۔ قرآن پاک میں ہے: 1. وَاِنْ مِّنْ اُمَّةٍ اِلَّا خَلَا فِيْھَا نَذِيْرٌ [1] اور كوئی قوم نہيں مگر اس ميں ڈرانے والا گزر چكا۔ 2. وَلِكُلِّ قَوْمٍ ھَادٍ [2] اور ہر قوم کے لئے ایک راہ دکھانے والا ہے۔ انسان گمراہ ہوتا رہا۔ اور اس کی ہدایت کا انتظام بھی ہوتا رہا۔ وہ ذہنی، شعوری اور تمدنی طور پر جوں جوں ترقی کرتا رہا اس کے لئے طریقِ ہدایت و تبلیغ میں بھی فرق آتا رہا۔ تا آنکہ انسانیت شعور و احساس کی منزلیں طے کرتے کرتے ایک خاص مقام پر پہنچی۔ پختگی کے اس مقام پر اسے ایسی ہدایت کی ضرورت تھی کہ جامع اور کامل بھی ہو اور سہل اور واضح بھی۔ خالقِ کائنات نے اسی امر کے پیش نظر ہدایت کا آخری اور انوکھا انتظام فرمایا۔ جسے قرآن کہا جاتا ہے۔ اس قرآن کی تشریح و تعبیر اور احکامِ الٰہی کے نفاذ کے لئے ایسی شخصیت مبعوث کی جسے جامع کمالات بنایا۔ جس طرح یہ دین و ہدایت جامع اور مکمل تھی۔ اسی طرح اس شخصیت کو بھی جامع و کامل بنایا۔ چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی بنا کر بھیجا اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں سابقہ انبیاء کی خصوصیات جمع کرنے کے ساتھ کچھ ایسی انفرادی خصوصیات بھی عطا فرمائیں اور کسی نبی میں نہیں پائی گئیں۔ اس طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم جامع کمالات انبیاء بھی ہیں اور
Flag Counter