Maktaba Wahhabi

80 - 198
ڈاکٹر برہان احمد فاروقی (ایم۔ اے۔ پی۔ ایچ۔ ڈی (علیگ) خاتمُ النّبیّین صلی اللہ علیہ وسلم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تعارف قرآن مجید ان الفاظ میں کراتا ہے۔ مَا کَانَ مُحَمَّدًا اَبَا اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَلٰكِنْ رَّسُوْلَ اللهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّيْنَ وَكَانَ اللهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْمًا (محمد صلی اللہ علیہ وسلم تم مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ رسول اللہ و خاتم النبیین ہیں اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کا علم رکھتا ہے) خاتم النبیین ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہو گا۔ لا نبی بعدی کا بھی یہی مطلب ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی غزوۂ بدر کی دعا بھی ختم نبوت کی ایک دلیل ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ’’یا اللہ اگر یہ لوگ ہلاک ہو گئے تو پھر کبھی بھی تیری عبادت نہیں ہو گی۔‘‘ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے سے قرآن مجید ہمیں پہنچا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے واسطے سے انسان کمالِ علم و ہدایت پر فائز ہوا ہے۔ اس علم و ہدایت میں پوری نوعِ انسانی کے فلاح پانے کی ضمانت ہے۔ اللہ پاک فرماتا ہے: وَمَا اَرْسَلْنَاکَ اِلَّا کَآفَّةً لِلّنَّاسِ بَشِيْرًا وَّنَذِيْرًا. کہ ہم نے آپ کو پوری نوعِ انسانی کے لئے بشیر و نذیر بنا کر بھیجا ہے۔ وَمَا اَرْسَلْنَاکَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِیْنَ اور یہ کہ ہم نے آپ کو تمام اقوامِ عالم کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاتم النبیین ہونے کا مطلب یہ ہے کہ نوعِ انسانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد ہر نئی بعثت کی احتیاج سے بے نیاز ہو گئی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے اتباع اور نفوذ سے غیر پیغمبرانہ قیادت کی رہ نمائی میں تمام پسندیدہ نتائج پیدا ہو سکتے ہیں۔ دراصل نئی بعثت کی احتیاج امم سابقہ میں صرف اسی وقت پیدا ہوتی تھی جب منزل من اللہ
Flag Counter