اے اُمّتِ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم احسان دانشؔ ہماری فرمائش پر جناب احسان دانش نے ’محدث‘ کے ’رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نمبر‘ کے لئے خصوصی نعت عطا کرنے کا وعدہ فرمایا اور وہ وعدہ یوں ایفاء ہوا کہ ایک طویل ترین نعت صرف قلب و ذہن سے گوہرِ تاب دار بن کر وجود میں آئی۔ کاش کاغذ کی کم یابی و گرانی ہمارے آڑے نہ آتی اور ہم اس شاہکار کو مکمل صورت میں قارئینِ محدّث کی خدمت میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کرتے۔ اب اس نعت کے حصہ دوم کے چند بند اس اعلان کے ساتھ شائع کئے جا رہے ہیں کہ یہ طویل نعت دیدبان (رسول اور امت) کے عنوان سے جامد کتابی صورت میں منظرِ عام پر آرہی ہے۔ مولانا الطاف حسین حالیؔ نے کچھ ایسے ہی حالات میں مسدّس حالی لکھ کر قوم کو جھنجھوڑنے کی کوشش کی تھی اور آج جناب احسان دانش نے دیدہ بان لکھ کر ملت کو آئینہ دکھایا ہے۔ (ادارہ) اے اُمتِ غنودہ و انبوہِ بے وقار چپ کیوں ہے بول پوچھ رہا ہوں میں بار بار کہتے تھے خود کو تم یدِ قدرت کے شاہکار اور اب جہاں جہاں ہو غلط گوزبوں شعار پہلے جو تھی وہ غیرت و جرأت کہاں گئی اس دل کو کیا ہوا وہ شجاعت کہاں گئی یہ اتفاق تھا وہ پیمبر علیہ السلام ملا نہیں صدق و صفا و حلم کا پیکر ملا تمہیں صادق، امین ساقیٔ کوثر ملا تمہیں آئینہ طبع سیّد و سرور ملا تمہیں لازم تھا یہ تمہیں کہ بصد شکرِ کرو گار کرتے شعار، احمد مختار صلی اللہ علیہ وسلم اختیار ظاہر کو دیکھنے میں بھلے آدمی ہو تم ناواقفِ سرورِ مئے زندگی ہو تم انکار و اختلاف پہ مائل سبھی ہو تم سو چو تو رہروانِ رہِ خود کشی ہو تم تم میں سے کون بر سرِ پرخاش کیں نہیں تم اُمّتیٔ احمدِ مرسل صلی اللہ علیہ وسلم نہیں، نہیں یہ اُمّتی کی شان نہیں ہے خدا گواہ یزداں سے اختلاف، نبوت میں اشتباہ اس علم و آگہی پہ بھی بنتے ہو کجکلاہ مدّت سے تم پہ بند ہے خیر و اماں کی راہ |