Maktaba Wahhabi

55 - 198
مدينے ميں ماهِ تمام آگيا ہے عبد العزيز خالدؔ غلامِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا رتبہ بڑا ہے ہر اورنگ زیب اس کے در کا گدا ہے یہ گرد و غبارِ گزر گاہِ بطحا یہ کُحلِ جواہر ہے خاکِ شفا ہے یہاں کا ہر اک ذرہ ہے سنگِ پارس مہوس! یہ مٹی نہیں کیمیا ہے ہیں جارُوب کش اس جگہ کے فرشتے یہ آرامگاہِ شرِ انبیا ہے وہ تعبیر خوابِ خداوند بیچوں وہ نقشِ ہیولائے ارض و سما ہے جو پچھلے پہر کالی کملی میں لپٹا تہِ چرخِ دوّار محوِ دُعا ہے محبت ہے گو اس کی وشبو وزن سے مگر ٹھنڈک آنکھوں کی ذکرِ خدا ہے بشر کو ملا ہے، رسالت کا رتبہ وہ ہم میں سے ہے، ہم سے لیکن جدا ہے یہ اَسماؔ ہے ذات النِّطاقین دیکھو یہ سارا گھرانہ ہی اس پر فدا ہے بجاتے ہیں دَف زہرہ چشمانِ یثربؔ مدینےؔ میں ماہِ تمام آگیا ہے مکیں یاد آئے مجھے ذی سلم کے جگر کا لہو آنسوؤں میں ملا ہے ہر اک شے ہے آساں مگر ذکرِ خوباں بیانِ جفا ہے حدیثِ وفا ہے کہاں ہو سکی عشق کی پردہ داری برستا ہے پانی دھواں اُٹھ رہا ہے
Flag Counter