بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ ربیع الاوّل و الآخر 1396ھ حرفِ اوّل اَلْحَمْدُ لِلہِ! ’’محدث‘‘ کا حالیہ شمارہ ہم حسبِ اعلان ’’رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نمبر‘‘ کی صورت میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں۔ اس خاص نمبر کے اعلیٰ معیار سے متعلق کسی قسم کا دعویٰ تو جرأت ہو گی کیونکہ اس کا موضوع ہی سیّد المرسلین، امام المتّقین محمد مصطفےٰ احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی بحیثیتِ رسول ہے۔ تاہم یہ چند حروف بطور اظہارِ تشکر و امتنان تحدیثِ نعمت کی غرض سے عرضِ خدمت ہے۔ تقریباً دو ماہ قبل ادارہ نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنی عقیدت کے اظہار اور جذبۂ اتباعِ سنّت کے احیاء کی غرض سے اپنی خصوصی اشاعت پیش کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ لیکن مدّت کی قلّت کا لحاظ رکھتے ہوئے اس منصوبہ کو بہت زیادہ وسعت دینے سے احتراز کیا۔ نیز جن اہلِ علم و قلم حضرات سے اس سلسلہ میں رابطہ پیدا کیا گیا ان کے متعلق بھی خیال تھا کہ شاید گرمی کی شدّت اور دقت کی قلّت کے سبب ان سب کے مضامین ہمیں حاصل نہ ہو سکیں، اور جو ہوں وہ بھی ضخامت کے لحاظ سے مختصر ہوں۔ لیکن ’’رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ کے موضوعِ خاص سے دلبستگی کے سبب سے ہمارے مہربانوں نے نہ صرف ہم سے خصوصی تعاون فرمایا بلکہ ’محدث‘ کے امن کو اپنے گلہائے رنگ رنگ سے اس طرح لالہ زار بنا دیا کہ چشمِ طلب دیدۂ حیراں بن کر رہ گئی اور تنگیٔ داماں کا احساس ہونے لگا اور اس طرح محدّث کا یہ خاص نمبر ہمارے اعلان سے تقریباً دو گنا بنتا نظر آیا۔ لہٰذا اب ہمارے لئے یہ مشکل پیدا ہوئی کہ ہم اپنے مخلص معاونین کی تمام نگارشات کو ’خاص نمبر‘ میں کس طرح پیش کریں جب کہ کاغذ وغیرہ کی گرانی نے پہلے ہی سرگرانی میں مبتلا کر رکھا ہو۔ اس کی ایک صورت تو یہ تھی کہ مضامین کا انتخاب کر لیا جاتا لیکن یہ اس لئے ہم نے مناسب نہیں سمجھا کہ ہماری فرمائش پر جس طرح ہمارے محترم اہلِ علم حضرات نے صاد کیا، اس کے بد ہم اپنی طرف سے کسی معذرت کی گنجائش نہ پاتے تھے۔ خصوصاً جب کہ ہر مضمون ؎ کرشمہ دامنِ دل می کشد کہ جا ایں جاست |