رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی معاشی زندگی اختر راہی (ایم۔اے) تاریخِ عالم پر ایک سرسری نظر ڈالنے سے یہ حقیقت کھل کر سامنے آجاتی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ہی وہ بے نظیر ہستی ہے جس کی زندگی کا ایک ایک گوشہ تاریخ کی روشنی میں منور ہے۔ مہاتما بدھ کی زندگی اساطیر میں الجھی ہوئی ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی کے بارے میں تورات و اناجیل کے غلط سلط، بے ربط واقعات کے علاوہ کچھ دستیاب نہیں اور ان واقعات کی غلطی قرآن کریم میں واضح کی گئی ہے۔ زر دشت کی شخصیت کا یہ حال ہے کہ ان کے تاریخی وجود ہی پر شک کیا جانے لگا ہے۔ اس کے برعکس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا ایک لمحہ تاریخی ریکارڈ میں محفوظ ہے۔ نہ صرف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی محفوظ ہے بلکہ وہ لوگ جو ان کی زندگی کے عینی شاہد ہیں ان کی سیرت و کردار بھی صفحاتِ تاریخ پر ثبت ہے۔ اسپرنگر نے ٹھیک ہی کہا ہے کہ اس فن میں دنیا کی دوسری کوئی قوم مسلمانوں کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سماجی زندگی میں ’معاش‘ ایک اہم پہلو ہے اور سیرت کی کتابوں میں بچپن سے لے کر رحلت تک کی معاشی مصروفیات کا تذکرہ موجود ہے۔ انہی تاریخی معلومات کا ترتیب سے پیش کیا جاتا ہے۔ تاہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی معاشی زندگی کا مطالعہ کرنے سے پہلے جزیرۃ العرب کے جغرافیائی حالات پر سرسری نظر ڈال لینا ضروری ہے۔ جغرافیائی حالات: جزیرۃ العرب سے مراد وہ پورا جزیرہ نما ہے جس کے ایک طرف بحرِ احمر، دوسری طرف بحرِ روم، تیسری طرف فارس اور جنوب میں بحرِ عرب ہے۔ شمال میں کہ دستان کی پہاڑیاں اسے ترکی سے جدا کرتی ہیں اور مغرب میں نہر سویز افریقہ سے علیحدہ کرتی ہے۔ |