Maktaba Wahhabi

68 - 198
8. فوج کی تکمیل و تربیت کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیاسی پہلوؤں کی تکمیل کا بھی پورا بندوبست فرمایا۔ مدینہ کے شہریوں کو منظم کیا جو قبائل ایک دوسرے کے خون کے پیاسے اور دشمن تھے اور مذہبی اختلافات اور ذاتی بعض و عداوت کی وجہ سے چھوٹی چھوٹی ٹولیوں اور گروہوں میں بٹے ہوئے تھے، ان سب کو مجتمع کیا اور نہ صرف زمانۂ امن کے لئے باہمی اعتماد کا رشتہ قائم کیا بلکہ جنگ کے زمانہ کے لئے بھی عہد و پیمان کرائے۔ تمدّن و معاشرت کا معیار بدلا۔ حقوق و فرائض کا ایسا ضابطہ مرتب فرمایا کہ اتحاد و محبت کا دور دورہ ہو گیا۔ امن و اعتماد کی فضا سے تجارت نے فروغ پایا۔ معیشت کا نظام بلند ہوا۔ اندرونی اختلافات دور کرنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خارجی سیاست پر توجہ فرمائی۔ تبلیغ کے لئے پہلے گرد و نواح کے علاقے میں پھر حجاز کے دور افتادہ قبائل کے پاس تشریف لے گئے۔ ان کو اس خوبی سے اپنے مشن کے مقاصد سمجھائے کہ وہ ہمدرد بن گئے اور اگر مسلمان نہ ہوئے تو غیر جانبداری اختیار کر لی۔ تبلیغ کے راستے ہموار ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاقِ حسنہ کا ان پر بہت زیادہ اثر ہوا۔ مدینہ کے اندر اتنا عمدہ نظام قائم ہو گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اور فوج کی غیر موجودگی میں بھی کامل امن و امان رہتا اور سب لوگ آپ کے نائب کے احکام کی اطاعت کرتے۔ 9. فوجی اور شہری انتظامات کی تکمیل کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خارجی سیاست کا حربہ استعمال کیا اور اہلِ مکہ کی تجارت ختم کرنے کے ذریعہ عمل میں لائے۔ ابتدا میں قریش نے اس خطرہ سے محفوظ رہنے کے لئے ساحل کے متوازی راستے اختیار کیے۔ مگر ان پر چل کر ان کے منافع کی مقدار بہت کم ہو گئی۔ اور سامانِ خوراک بڑی دقت سے اور گراں قیمت پر ملنے لگا۔ اس لئے انہوں نے جنگ کرنے کا فیصلہ کیا اور اس طرح سے مشرکین کی عسکری حرکت کے لئے سازگار نہ تھے اور یہی وہ وجہ تھی جن کی بنا پر آپ نے کفار و مشرکین کے کئی کئی گنے بڑے لشکروں کو شکست فاش دی مشرکین کو جنگ میں سبقت بھی کرنی پڑی اور ہر دفعہ شکست کھا کر ہتھیار بھی ڈالنے پڑے۔ [1] اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ: آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دیگر مذاہب کے متعلق اور غیر مسلم اقلیتوں کے باے میں جو ضابطہ مرتب فرمایا وہ رواداری اور رحمت کے اصول پر
Flag Counter