Maktaba Wahhabi

60 - 198
تعمیر کی۔ اذان کی ابتداء ہوئی اور مسلمان باقاعدگی سے دن رات میں پانچ وقت ایک جگہ پر اکٹھے ہونے شروع ہوئے۔ عبادت کے علاوہ مسجد مسلمانوں کی جملہ سماجی و سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنی۔ 2. سرورِ کائنات نے فرمانِ الٰہی اِنَّمَا الْمُؤمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ (۱۰:۴۹) اور وَاذْکُرُوْا نِعْمَةَ اللہِ عَلَیْکُمْ اِذْ کُنْتُمْ اَعْدَآءً فَاَلَّفَ بَیْنَ قُلُوْبِکُمْ فَاَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِه اِخْوَانًا (۱۰۳۰۳) کی عملی مثال قائم کی اور جملہ مسلمانوں میں رشتۂ مواخاۃ قائم کیا۔ یوں یہ بات واضح کر دی گئی کہ رشتۂ اسلام اور حبل اللہ مادی اور خونی رشتوں سے زیادہ وقیع او زیادہ قوی ہے۔ اس رشتۂ اخوت میں کسی قسم کا دنیاوی امتیاز یا قومیت کا امتیاز جس کے مختلف ماہر رنگ، نسل، لسان اور وطن وغیرہ ہیں، حائل نہیں ہو سکتا۔ 3. میثاقِ مدینہ طے کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کی شہری ریاست کا آغاز کیا اور خود اس کے سربراہ تسلیم کر لئے گئے۔ میثاقِ مدینہ: سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ سے ہجرت کر کے مدینہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے علاوہ دیگر امور کے مدینہ اور اس کے ساکنانِ قدیم و جدید کے مندرجہ ذیل مسائل فوری توجہ طلب تھے۔ 1. مہاجرینِ مکہ کی آبادی و رہائش اور روزگار کا انتظام۔ نیز قریشِ مکہ سے مہاجرین کو پہنچے ہوئے نقصان کا بدلہ۔ 2. اپنے اور مقامی باشندوں کے حقوق و فرائض کا تعین۔ 3. شہر کے غیر مسلم عربوں او خاص کر یہود سے سمجھوتہ۔ 4. شہر کی سیاسی تنظیم اور اس کے تحفظ و دفاع کا کام۔ انہی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرتِ مدینہ کے چند ماہ بعد ہی مدینہ کے شہریوں کی رضا مندی سے ایک دستاویز مرتب فرمائی جسے میثاقِ مدینہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر حمید اللہ کی تحقیق کے مطابق یہ میثاق دنیا کا سب سے پہلا تحریری دستور تھا ۔[1] اس ددستور کے ترپن جملے یا دفعات تھیں۔ یہ میثاق پورے کا پورا ابنِ اسحاق، ابنِ ہشام
Flag Counter