Maktaba Wahhabi

59 - 198
میں چین، مغرب میں فرانس کی خلیج بسکے، شمال میں بحیرۂ آرال اور جنوب میں عدن تک پھیلی ہوئی تھیں۔ اور اس وسیع و عریض سلطنت میں تین برِّاعظموں ایشیاء، افریقہ اور یورپ کے وسیع و عریض اور زرخیز و شاداب خطے شامل تھے اور ان علاقوں میں پھیلی ہوئی لاکھوں مساجد کے میناروں سے روزانہ پانچ مرتبہ محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے خدائے برتر و بالا کا نام پکارا جاتا تھا اور اسلام کی عظمت و سچائی کی شہادت دی جا رہی تھی۔ آج کم و بیش چودہ برس گزر جانے کے بعد اس عظیم مدبّر اور ہادی کے ماننے والوں کو پس پشت نہیں ڈالا جا سکتا بالخصوص جبکہ: 1. دنیا کی کم و بیش چوتھائی آبادی آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے لئے اسوۂ حسنہ سمجھتی ہے اور ان کو دیئے ہوئے قانون کو احترام کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ 2. آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیرو مشارق و مغاربِ ارض میں پھیلے ہوئے ہیں۔ 3. پرانی دنیا کی اکثر اہم شاہراہوں پر سیاستاً یا سکونتاً انہی کا قبضہ ہے۔ 4. پیروانِ اسلام کی اکثریت جنگی نسلوں پر مشتمل ہے۔ 5. دنیا کی سب سے مفید اور قیمتی دولت تیل کی پیداوار کا کثیر ترین حصہ انہی کے حصے میں آیا ہے۔ 6. یہ ملت عظیم الشان اور قابل رشک تاریخ رکھتی ہے۔ 7. یک نسلی نہ رکھنے کی وجہ سے اس ملت کا کوئی نہ کوئی حصہ نئی زندگی کا ثبوت دیتا رہتا ہے۔ 8. اور اس کا پھیلاؤ ابھی رکا نہیں۔ اس کے بعض طبقات میں انتہائی ناسازگار مقامات پر زبردست اور منتظم دشمنوں کو شکست دینے کی صلاحیت ابھی باقی ہے۔ یہ سارا فیض اسی ہستی کا ہے جسے تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا گیا تھا اور جسے پوری نسلِ انسانی کی اصلاح، ہدایت اور تعمیر و ترقی کے لئے بھیجا گیا تھا۔ یہاں یہ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اسلامی ریاست کی تاسیس اور تنظیم و تدبیر کا جو کام سر انجام دیا اس کو بالتفصیل بیان کیا جائے۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم ماہِ ربیع الاوّل ۱ھ ؁میں جب مکہ سے ہجرت کر کے مدینہ پہنچے تو آپ نے تین امور پر اپنی خاص اور فوری توجہ مبذول کی۔ 1. مسلمانوں کو یک جا اور متحد ہو کر روحانی و اجتماعی رفعتیں حاصل کرنے کے لئے مسجدِ نبوی کی
Flag Counter