Maktaba Wahhabi

58 - 198
اور مختلف مذہبی جماعتوں سے سلوک اور ان کے حقوق و فرائض کی نشاندہی کی گئی۔ جنگ اور صلح کے قوانین مرتب ہوئے۔ انسانی شرف و عظمت کی حرمت قائم ہوئی۔ الغرض معاشرۂ انسانی کی تشکیل، تعمیر اور فلاح و بہبود نیز ایک صحیح اور اعلیٰ درجہ کی اسلامی فلاحی مملکت کے قیام سلسلے میں جتنے بھی ضروری اقدامات ہو سکتے ہیں، کیے گئے۔ معاشرہ اور ریاست کی اسی تنظیم و تدبر کا اثر تھا کہ جب ربیع الاوّل ۱۱ھ میں سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم اس جہانِ فانی سے رخصت ہوئے ہیں تو کم و بیش پورا عرب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیادت کو تسلیم کر چکا تھا اور دس لاکھ مربع میل پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حکومت قائم ہو چکی تھی اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ایک مضبوط، متحد، با اخلاق، ایثار و اخلاص کی پیکر رنگ و زبان و نسل کے امتیازات سے بالاتر، کُنْتُمْ خَیْرَ اُمّةٍ اُخْرِجَتْ لِلْنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَتُؤْمِنُوْنَ بِاللہِ .... امت و ملت تیار ہو چکی تھی۔ اسی ملت کے افراد نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ کے شرع کیے ہوئے کام کو جاری رکھا اور پوری نسل انسانی کو توحیدِ خداوندی، وحدتِ نسلِ انسانی، شرفِ انسانیت، عدل و مساوات، رواداری، خوش معاملگی اور دیگر اعلیٰ روحانی، اخلاقی اور انسانی اقدار کی تعلیم دینے کا سلسلہ جاری رکھا۔ اس وقت کی دنیا کی دو عظیم طاقتوں نے جسے تاریخ ایرانی ایمپائر اور بازنطینی ایمپائر کے نام سے یاد کرتی ہے، اس نئی ابھرنے والی عالمی اصلاحی و فلاحی تحریک کو اچھی نظر سے نہیں دیکھا اور اسے دبا دینے اور کچلنے کے سارے حربے استعمال کرنے شروع کر دیئے۔ نتیجہ ملّتِ اسلامیہ اور ان عظیم الشان حکومتوں کی ٹکّر کی صورت میں نکلا۔ لیکن تاریخ، عالم نے یہ نظارہ دیکھا کہ عرب کے ریگزاروں سے اُٹھنے والی یہ ملّت جس کی آبیاری دنیا کو آخری اور مکمل پیغامِ رشد و ہدایت دینے والے ہادیٔ برحق، خاتم الانبیاء کے ہاتھوں ہوئی تھی۔ دیکھتے دیکھتے ان حکومتوں پر چھا گئی۔ اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کو ابھی پندرہ برس بھی نہیں گزرے تھے کہ ایرانی شہنشاہیت کا مکمل طور پرر خاتمہ ہو گیا اور اس کے تمام مقبوضات پروانِ اسلام کے زیرِ نگیں آگئے۔ باز نطینی شہنشاہیت کا غرور بھی خاک میں مل گیا۔ شام، مصر، فلسطین ان کے ہاتھوں سے چھن گئے اور ایک عظیم اور انسانیت نواز برادری کا حصہ بن گئے۔ اس نئی قائم شدہ اسلامی ریاست کی وسعت ابھی رکھی نہیں۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کو ابھی پورے سو برس بھی نہیں گزرے تھے کہ مسلمان ا یک ایسی عظیم الشان مملکت کے مالک بن گئے جس کی نظیر پوری تاریخِ عالم میں موجود نہیں تھی۔ عظیم رومی حکومت بھی اپنے انتہائی عروج کے زمانے میں اس وسعت اور عظمت کو نہیں پہنچ سکی تھی۔ اس عظیم حکومت کی سرحدیں مشرق
Flag Counter