Maktaba Wahhabi

41 - 198
مکی زندگی کے اہم دور: پہلا دور: آغازِ بعثت سے لے کر اعلانِ نبوت تک تقریباً تین سال، جس میں دعوت خفیہ طریقہ سے خاص خاص آدمیوں کو دی جا رہی تھی اور عام اہلِ مکہ کو اس کا علم نہ تھا۔ دوسرا دور: اعلانِ نبوت سے لے کر ظلم و ستم اور فتنہ کے آغاز تک تقریباً دو سال جس میں پہلے مخالفت شروع ہوئی، پھر تضحیک، استہزاء، الزامات، سب و شتم، جھوٹے پروپیگنڈا اور مخالفانہ جتھ بندی تک نوبت پہنچی اور بالآخر ان مسلمانوں پر زیادتیاں شروع ہو گئیں، جو نسبتاً زیادہ غریب اور بے یار و مددگار تھے۔ تیسرا دور: آغازِ فتنہ (۵ نبوی) سے لے کر ابو طالب اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات (۱۰ نبوی) تک تقریباً ۵، ۶ سال، اس میں مخالفت انتہائی شدت اختیار کرتی چلی گئی۔ بہت سے مسلمان کفارِ مکہ کے ظلم و ستم سے تنگ آکر حبش کی طرف ہجرت کر گئے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان اور باقی ماندہ مسلمانوں کا معاشی اور معاشرتی مقاطعہ کیا گیا اور اپنے حامیوں اور ساتھیوں سمیت شعبِ ابی طالب میں محصور کر دیئے گئے۔ چوتھا دور: ۱۰نبوی سے لے کر ۱۳ نبوی تک تقریباً ۳ سال۔ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کے لئے انتہائی سختی اور مصیبت کا زمانہ تھا۔ مکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے زندگی دو بھر کر دی گئی تھی۔ طائف گئے تو وہاں بھی پناہ نہ ملی۔ حج کے موقعہ پر عرب کے ایک ایک قبیلے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپیل کرتے رہے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت قبول کرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ دے مگر ہر طرف سے کورا جواب ہی ملتا رہا اور ادھر اہلِ مکہ بار بار یہ مشورہ کرتے رہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کر دیں یا قید کر دیں یا اپنی بستی سے نکال دی۔ آخر اللہ کے فضل سے انصار کے دل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کھل گئے اور ان کی دعوت پر آپ نے مدینہ کی طرف ہجرت فرمائی۔ ہجرتِ حبشہ: قریش کے سردار جب تضحیک، استہزا، اطماع، تخویف اور جھوٹے الزامات کی تشہیر سے تحریکِ اسلامی کو دبانے میں ناکام ہو گئے تو انہوں نے ظلم و ستم، مار پیٹ اور معاشیدباؤ کے ہتھیار استعمال کرنے شروع کر دیئے۔ ہر قبیلے کے لوگوں نے اپنے اپنے قبیلے کے نو مسلموں کو طرح طرح سے ستا کر، قید کر کے، بھوک پیاس کی تکلیفیں دے دے کر حتیٰ کہ سخت جسمانی اذیتیں دے کر انہیں اسلام چھوڑنے پر مجبور کرنے کی کوشش کی۔ اس سلسلے میں خصوصیت کے ساتھ غریب لوگ اور وہ غلام اور موالی جو قریش والوں کے زیردست کی حیثیت رکھتے تھے، بری طرح پیسے گئے۔ مثلاً
Flag Counter