Maktaba Wahhabi

40 - 198
اور سورۂ شوریٰ میں فرمایا: ’’اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، تم جانتے تک نہ تھے کہ کتاب کیا ہوتی ہے اور ایمان کیا ہوتا ہے مگر ہم نے اس وحی کو ایک نور بنا دیا جس سے ہم رہنمائی کرتے ہیں۔ اپنے بندوں میں سے جس کی چاہتے ہیں۔‘‘ غازِ دعوت: جب آیت ’’وأنذر عشیرتک الأقربین‘‘ نازل ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پہلے اپنے دادا کی اولاد کو خطاب فرمایا اور ایک ایک کو پکار کر صاف صاف کہہ دیا کہ یا بنی عبد المطلب؟ یا عباس، یا صفیتہ عمتہ رسول اللہ، یا فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، انقذوا أنفسکم من النار فإنی لا أملک لکم من اللّٰه شیئاً فاسئلوا من ما لی ما شئتم۔ اے بنی عبد المطلب، اب عباس، اے صفیہ رسول اللہ کی پھوپھی، اے فاطمہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی تم لوگ آگ کے عذاب سے اپنے آپ کو بچانے کی فکر کر لو، میں خدا کی پکڑ سے تم کو نہیں بچا سکتا۔ البتہ میرے مال میں سے تم لوگ جو چاہو مانگ سکت ہو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح سویرے صفا کے سب سے اونچے مقام پر کھڑے ہو کر پکارا۔ ’’یا صفاحا (ہائے صبح کا خطرہ) اےقریش کے لوگو، اے بنی کعب بن لُوی، اے بنی مرہ، اے آلِ قصّی، اے بنی عبدِ مناف، اے بنی عبد الشمس، اے بنی ہاشم، اے آلِ عبد المطلب‘‘ اس طرح قریش کے ایک ایک قبیلے اور خاندان کا نام لے لے کر آپ نے آواز دی۔ عرب میں قاعدہ تھا کہ جب صبح تڑکے کسی اچانک حملے کا خطرہ ہوتا تو جس شخص کو بھی اس کا پتہ چل جاتا وہ اسی طرح پکارنا شروع کرتا اور لوگ اس کی آواز سنتے ہی ہر طرف سے دوڑ دوڑ پڑتے۔ چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اس آواز پر سب لوگ گھروں سے نکل آئے اور جو خود نہ آسکا، اس نے اپنی طرف سے کسی کو خبر لانے کے لئے بھیج دیا۔ جب سب لوگ جمع ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’لوگو، اگر میں تمہیں بتاؤں کہ اس پہاڑ کے دوسری طرف ایک بھاری لشکر ہے جو تم پر ٹوٹ پڑنا چاہتا ہے تو تم میری بات سچ مانو گے؟‘‘ سب نے کہا ہاں، ہمارے تجربے میں تم جھوٹ بولنے والے نہیں ہو۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ ’’اچھا تو میں خدا کا سخت عذاب آنے سے پہلے تم کو خبردار کرتا ہوں۔ اپنی جانوں کو اس کی پکڑ سے بچانے کی فکر کرو، میں خدا کے مقابلے میں تمہارے کسی کا م نہیں آسکتا۔ قیامت میں میرے رشتہ دار صرف متقی ہوں گے۔ ایسا نہ ہو کہ دوسرے لوگ نیک اعمال لے کر آئیں اور تم لوگ دنیا کا وبال سر پر اٹھائے ہوئے آؤ۔ اس وقت تم پکارو گے یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، مگر میں مجبور ہوں گا کہ تمہاری طرف سے منہ پھیر لوں۔ البتہ دنیا میں میرا اور تمہارا خون کا رشتہ ہے۔ اور یہاں میں تمہارے ساتھ ہر طرح کی صلۂ رحمی کروں گا۔‘‘
Flag Counter