سالارِ لشکر بن کر جب احاطہ شہر سے نکلتے ہیں تو دور تک آپ ان کے گھوڑے کی رکاب تھامے ہوئے انہیں سمجھاتے چلے گئے اور وہ بار بار معذرت کرتے رہے، لیکن آپ کا ضمیر اور حقیقی صحبتِ نبوی سے مجلیّٰ قلب آمادہ نہ ہو سکا کہ ان کی معزرت قبول کی جائے۔ سلمان رضی اللہ عنہ بن اسلام [1]کی کیفیت موّرخین نے جو کچھ تاریخ میں قلم بند کر کے خلف کے لئے چھوڑی ہے، دیدۂ عبرت کے لئے ہمیشہ سبق آموز رہے گی۔ بلالِ حبشی رضی اللہ عنہ [2]سے اکنافِ عالم میں بسنے والوں سے کون واقف نہیں، کیا ان کا حال و مقام ہمارے درسِ عبرت کے لئے کافی نہیں؟ ایک حبشی اسود، سیاہ فام لیکن مقام کیا تھا؟ صحابۂ کرام خوشامد کے ساتھ ان سے عرض کرتے تھے کہ اذان دے کر ہمارے دلوں کو خوش کرو۔ |