سیّدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پاس (گھر میں ) ایک لڑکی دیکھی، جس کے چہرے پر چھائی تھی (کالے یا سرخ دانے جو چہرے پر پیدا ہوجاتے ہیں ۔) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِسْتَرْقُوْا لَھَا فَإِنَّ بِھَا النَّظْرَۃُ )) … ’’ اس پر دم کروا دو ،کیونکہ اسے نظر بد لگ گئی ہے۔ ‘‘ سیّدناعبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی صحیح مسلم کی حدیث (۵۷۰۲) میں عبارت یوں ہے؛ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( اَلْعَیْنُ حَقٌّ وَلَوْ کَانَ شَیْئٌ سَابَقَ الْقَدَرَ سَبَقَتْہُ الْعَیْنُ وَإِذَا اسْتُغْسِلْتُمْ فَاغْسِلُوْا)) ’’ نظر برحق ہے اور اگر تقدیر سے کوئی چیز سبقت لے جاسکتی ہوتی تو وہ ’’ نظر بد ‘‘ ہوتی۔ اور جب تم میں سے کسی سے (اُس کی نظر لگ جانے پر) غسل کرنے کا مطالبہ کیا جائے تو غسل کرلیا کرو۔ ‘‘ |