ایک ایسی چیز آئی ہے جو نصیحت ہے اور دلوں میں جو بیماریاں ہیں ان کے لیے شفا ہے۔ اور وہ ہدایت اور رحمت ہے ایمان والوں کے لیے۔ ‘‘ ۲: ﴿ وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا ھُوَ شِفَآئٌ وَّرَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ وَلَا یَزِیْدُ الظّٰلِمِیْنَ إِلَّا خَسَارًا o ﴾ (الاسراء:۸۲) ’’ یہ قرآن جو ہم نازل کر رہے ہیں مومنوں کے لیے شفا اور رحمت ہے۔ ہاں ظالموں کو تو یہ نقصان ہی میں بڑھاتا ہے۔ ‘‘ [ قرآن ظالموں کے نقصان اور خسارے میں اس لیے اضافہ کرتا ہے کہ وہ اپنی ہٹ دھرمی، شرک و خرافات، تکبر اور غرور کی وجہ سے قرآن کا ٹھٹھہ اڑاتے ہیں ۔ اس لیے وہ اپنی گمراہی کی دلدل میں دھنستے چلے جاتے ہیں ۔ ] |