Maktaba Wahhabi

75 - 83
خوارج کا ہے ، اور انہیں نواصب اور حروریہ بھی کہا جاتا ہے ))۔ [1] ٭ دوسرا معنی : کوفہ میں رافضیوں کا مد ِ مقابل گروہ : یہ گروہ شروع شروع میں کوفہ میں رافضیوں کے اہل بیت کے متعلق غلوکے مقابلے میں ظاہر ہوا تھا ، انہوں نے اہل بیت پر گالم گلوچ شروع کی ۔ ان ناصبیوں کی اکثریت جاہل لوگوں پر مشتمل تھی جو باطل کا مقابلہ باطل سے کرتے تھے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : اہل کوفہ میں دو گروہ تھے۔ رافضہ کا گروہ جو اہل بیت سے دوستی کا اظہار کرتے تھے۔ … اور ناصبیوں کا گروہ جوکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں سے بغض رکھتے تھے۔ [2] ان تعریفات کی روشنی میں کہا جاسکتا ہے کہ جب نواصب یا ناصبی کا لفظ بولا جائے تو اس سے مراد وہ لوگ ہوتے ہیں جو حضرت علی اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہما سے دشمنی رکھتے ہیں ،اور انہیں اور حضرات حکمین(ابو موسی اشعری اور عمرو بن العاص ) کو کافر کہتے ہیں ۔اس سے یہ بات معلوم ہوگئی کہ یہاں پر نواصب سے مراد خوارج ہیں ۔ اس لیے کہ یہ خارجیوں کا عقیدہ ہے ۔ اور متأخر علماء کے کلام سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ :’’ نواصب کی اصطلاح غالب طور پر کلام میں ان لوگوں کے لیے بولی جاتی ہے جن کا خروج کوفہ میں ہوا تھا؛
Flag Counter