وحیِ الٰہی تمام عالم کی رشد و ہدایت کے لیے عطا ہوا ہے، وہ حد ِکمال کو پہنچ جائے، چنانچہ ایک طرف تو یہ اعلان کردیا گیا:
تمھارے دین کو بس آج کامل کر دیا میں نے
تمھارا دامن اپنی نعمتوں سے بھر دیا میں نے
کیا میں نے پسند اسلام ہی کو دین تم سب کا
اور دوسری طرف وحیِ الٰہی کے ہمیشہ ہمیش منقطع ہوجانے پر پیغمبرِ اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ختمِ نبوت اور آخری نبی ہونے کا تاج پہنا دیا گیا:
محمد تو کسی بھی مرد کے تم میں نہیں ہیں اَبْ
مگر ہاں وہ تو ختم الانبیا ہیں اور رسولِ رب
چنانچہ مزیدیہ فرمادیا گیا:
جہاں میں جس نے بھی تعمیل کی حکمِ پیمبر کی
تو اس نے اصل میں تعمیل کی فرمانِ داور کی
اس طرح یہ واضح فرما دیا گیا کہ صرف حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ہی وہ ہستی ہے جس کا فرمان بلا حیل و حجت تسلیم کیا جائے گا اور کسی دوسرے کی یہ حیثیت نہیں ہے کہ اُس کی بات بلا دلیل مانی جائے یا اس کی ’’تقلید‘‘ محض کی جائے۔
چونکہ انسانوں میں سے صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مُطاع بنایا گیا ہے جس کی اطاعتِ کُلی مطلوب ہے، لہٰذا آپ کی توقیر و تعظیم اور محبتِ قلبی بھی لازم قرار دی گئی ہے، چنانچہ آپ کا والہ و شیدا ہونے کی ترغیب و تشویق یوں دلائی گئی:
|