کہ جس پر شاق ہے بے حد تمھارا رنج اور نقصاں
تمھاری بہتری کا ہے بہ ہر عنوان جو خواہاں
خصوصاً مومنوں پر تو شفیق و مہرباں ہے وہ
اگر باوصف اس کے آپ سے یہ لوگ پھر جائیں
تو بس آپ اے نبی! ان سے یہ بالاعلان فرما دیں
کہ میرے واسطے تو وہ ۱ِلٰہِ پاک ہے کافی
نہیں جس کے سوا معبودِ برحق دوسرا کوئی
بھروسا کر لیا ہے میں نے اس کی ذات پر پورا
وہ مولا موجد و مختار ہے جو عرشِ اعظم کا
بعثت سے قبل ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ’’صادق‘‘ اور ’’امین‘‘ کے لقب سے پکارا جاتا تھا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے آپ کو شرف نبوت و رسالت سے نوازا، نیز اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فضیلت بھی عطا فرمائی کہ ایک رات اسی کعبۃُ اللہ سے بیت المقدس تک اور وہاں سے ساتوں آسمانوں تک کی سیر کرائی:
منزّہ ذات ہے، بندہ کو اپنے جس نے پہنچایا
شباشب مسجدِ کعبہ سے تا معمورۂ اقصیٰ
رکھی ہیں جس کے گرداگرد اپنی برکتیں ہم نے
دکھائیں تاکہ ہم ان کو عجائب اپنی قدرت کے
ربّ العالمین کی ربوبیت کاملہ نے کائنات ہست وبودمیں قانونِ ارتقا کو جس طرح جاری و ساری کیا ہے اس کا تقاضا تھا کہ پیغام حق کا جو سلسلہ نبوت ورسالت بذریعۂ
|