آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وجود کائناتِ عالم کے لیے رحمت اور نظامِ کائنات کے لیے نعمت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جہل و شرک کے اندھیروں میں بھٹکنے والوں کے لیے روشنی کی علامت اور پیغام الٰہی کے لیے نبی اوررسول ہیں۔ مصائب و آلام میں امت کے لیے عزیز اور نوعِ انسانی کے ہر گوشہ حیات کے لیے رؤف و رحیم ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صدا، صدائے حق ہے۔ اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات، الصادق المصدوق اور امین ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نبی آخر الزماں اور خاتم النبیّین ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اقوام عالم کے ادیان و مذاہب کی سلطانی کے باوجود بندۂ کملی پوش ہیں، اس لیے مزمل و مدثر ہیں۔ اور بایں ہمہ حسن کمالات إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ اور قَامَ عَبْدُاللّٰہ کی سچی اور سُچی تصویر ہیں:
یہ کہہ دیجے کہ میں تو ہوں تمھاری ہی طرح انساں
مگر ہاں یہ کہ مجھ پر وحی آتی ہے بہ ایں عنواں
کہ تم لوگوں کا معبود ایک ہی’’ معبودِ برحق‘‘ ہے
لہٰذا آرزو ہو جس کو اپنے رب سے ملنے کی
تو اس کو چاہیے کرتا رہے دنیا میں وہ نیکی
اور اپنے رب کی طاعت میں وہ مخفی یا علانیہّ
نہ ٹھہرائے کسی کو بھی کسی معنی شریک اُس کا
اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فضیلت بھی عطا فرمائی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام امتِ دعوت واجابت کی بھلائی و عافیت کے خواہاں ہیں اور اہل ایمان کی کلفت و مصیبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر حد درجہ شاق ہے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے سراپا رحمت و رافت ہیں:
تمھارے پاس آیا ہے وہ عالی شان پیغمبر
تمھاری نوع میں سے ہی بہ فیضِ حضرتِ داور
|