Maktaba Wahhabi

141 - 256
آئے ، سب شہروں میں رہنے والے انسان ہی تھے۔‘‘(ابنِ کثیر) ان تمام ارشادات سے ثابت ہوتا ہے کہ زمانۂ قدیم سے انسانوں کی گمراہی کی بنیادی وجہ یہی رہی ہے کہ انھوں نے انبیاء کی نبوت کا انکار محض ان کی انسانیت اور بشریت کے باعث کردیاتو رسولوں کو انسان نہ ماننا یا انسانوں کو رسول نہ ماننا جاہلیت کی یادگار اور ایک ہی سلسلے کی دو کڑیاں ہیں۔ گویا اُن کافروں کا مطلب یہ تھا کہ تم ہر حیثیت سے بالکل ہم جیسے انسان ہی نظر آتے ہو۔ کھاتے ہو، پیتے ہو، سوتے ہو، بیوی بچے رکھتے ہو، بھوک ، پیاس، بیماری، دُکھ، سردی، گرمی، ہر چیز کے احساس میں تم ہمارے مشابہ ہو۔ تمھارے اندر کوئی غیر معمولی پن ہمیں نظر نہیں آتا جس کی بنا پر ہم مان لیں کہ تم کوئی پہنچے ہوئے لوگ ہو اور اللہ تم سے ہم کلام ہوتا ہے اور فرشتے تمھارے پاس آتے ہیں۔ قومِ نوح کے سرداروں نے جب حضرت نوح علیہ السلام کی رسالت کا انکار کیا تو یہی کہا تھا: ’’یہ شخص اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ ایک بشر ہے تم ہی جیسا اور چاہتا ہے کہ تم پر اپنی فضیلت جمائے، حالانکہ اگر اللہ چاہتا تو فرشتے نازل کرتا۔ ہم نے تو یہ بات کبھی اپنے باپ دادا سے نہیں سُنی (کہ انسان رسول بن کرآئے)۔‘‘ [1] قومِ عاد نے یہی بات حضرت ہود علیہ السلام کے متعلق کہی تھی: ’’ یہ شخص کچھ نہیں مگر ایک بشر تم ہی جیسا۔ کھاتا ہے وہی کچھ جو تم کھاتے ہو اور پیتا ہے وہی کچھ جو تم پیتے ہو۔ اب اگر تم نے اپنے ہی جیسے ایک بشر کی اطاعت کرلی تو تم بڑے گھاٹے میں رہے۔‘‘[2] قوم ثمود نے حضرت صالح علیہ السلام کے متعلق بھی کہا تھا کہ’’ کیا ہم اپنے میں سے
Flag Counter