Maktaba Wahhabi

122 - 256
تدبیر سنبھلنے کی ہمارے نہیں کوئی ہاں ایک دعا تیری کہ مقبولِ خدا ہے اسی طرح مولانا ظفر علی خاں بھی ایسی ہی روایتی نعت کے نمونے سامنے لاتے ہیں۔ ان کے ہاں بھی مولانا حالیؔ کی طرح وہی عقیدہ کارفرما ہے، یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے تخاطب تو کرتے ہیں مگر دعا ہی کے لیے عرض کرتے ہیں: اے قبلۂ دو عالم و اے کعبۂ دو کون تیری دعا ہے حضرتِ باری میں مستجاب یثرب کے سبز پردے سے باہر نکال کر دونوں دعا کے ہاتھ بصد کرب و اضطراب حق سے یہ عرض کر کہ ترے ناسزا غلام عقبیٰ میں سرخرو ہوں تو دنیا میں کامیاب مولانا حالیؔ اور مولانا ظفر علی خاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے تخاطب تو کرتے ہیں مگر ان سے اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کرنے کی ہی استدعا کرتے ہیں لیکن براہ راست استمداد نہیں کرتے۔ مولانا ظفر علی خاں کی ایک اور نظم’’عرضداشتِ امت بحضور سرورِ کون و مکاں‘‘ ہے جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے سبب ملت اسلامی کے عروج کاذکر ہے: ہم ترے احکام پر جب تک عمل کرتے رہے ہم کو ڈھونڈے سے نہ ملتا تھا کوئی اپنا مثیل پرچمِ اسلام اِک عالم پہ لہراتا رہا مشوروں میں ہم رہے اقوامِ عالم کے دخیل
Flag Counter