Maktaba Wahhabi

121 - 256
میں لے لیا ہے بلکہ پورے جہان کو ماتم کدہ بنادیا ہے۔ کاش! آپ کی توجہ کی بلندی سے آپ کے جمال کا نور دوبارہ طلوع ہوجائے۔ دنیا کی نگاہیں آپ کے وجود سے منور ہوجائیں اور دنیا کے کملائے ہوئے پھول دوبارہ چمن کا روپ دھار لیں۔‘‘ مولانا جامی کے علاوہ فارسی میں اکثر شعراء نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس طرح التماس کرتے نظر آتے ہیں کہ ہمیں روضہ مبارک کا شرف عطا فرمائیے اور ہمیں اپنے شہرِ جاں افروز کی خاک آنکھوں سے چومنے کا موقع مرحمت فرمائیے۔ ہم آپ سے دور فراق کی آگ میں جل رہے ہیں۔ غمِ ہجراں سے زندگی دو بھر ہوگئی ہے، اس سے نجات دلائیے۔ اس قسم کے قصائد اور نعتیں اکثر لکھی گئی ہیں جن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست استمداد کیا گیا ہے اور یہ روش آگے چل کر نعت و منقبت میں عام ہوتی گئی۔ اردو شاعری نے فارسی شاعری کی آغوش میں آنکھ کھولی اور شاعری کے اصول و ضوابط کے ساتھ فکرو خیال میں بھی ارتقائی اور تدریجی انداز میں متاثر ہوئی، چنانچہ حالیؔ جیسے توحیدی شاعر نے تو اس حد تک ٹھوکر کھائی کہ تخاطب کے علاوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے امت کی بدحالی پر اللہ تعالیٰ کے حضوردست بہ دعا ہونے کی استدعا کردی، یعنی: اے خاصۂ خاصانِ رُسُل وقتِ دعا ہے امت پہ تری آ کے عجب وقت پڑا ہے جو دین بڑی شان سے نکلا تھا وطن سے پردیس میں وہ آج غریب الغربا ہے فریاد ہے اے کشتیٔ امت کے نگہباں! بیڑا یہ تباہی کے قریب آن لگا ہے
Flag Counter