۱: اہل ایمان کا دوست ہونا۔
۲: امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا عمل سر انجام دینا۔
۳: نماز قائم کرنا۔
۴: زکوٰۃ ادا کرنا۔
۵: اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کرنا۔
اور ان صفات والوں سے درج ذیل دو وعدے فرمائے:
ا: دنیا میں انہیں اپنے فیضانِ رحمت سے نوازے گا اور اس کا ذکر بایں الفاظ فرمایا:﴿اُولٰٓئِکَ سَیَرْحَمُہُمُ اللّٰہُ اِنَّ اللّٰہَ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ﴾[1]
ب: آخرت میں انہیں جنتوں میں داخل فرمائے گا اور ان پر راضی ہوجائے گا اور اس کا بیان بایں الفاظ کیا گیا:﴿وَعَدَ اللّٰہُ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا وَ مَسٰکِنَ طَیِّبَۃً فِیْ جَنّٰتِ عَدْنٍ وَ رِضْوَانٌ مِّنَ اللّٰہِ اَکْبَرُ﴾[2]
پھر مولائے کریم نے یہ بات بتلائی،کہ مذکورہ بالا پانچ صفات والے اہل ایمان کا دنیا و آخرت میں یہ اجر و ثواب حاصل کرنا ہی حقیقی کامیابی ہے اور یہ بات بایں الفاظ بیان کی گئی:﴿ذٰلِکَ ہُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ﴾[3]
|