Maktaba Wahhabi

95 - 132
۸:تائید حدیث میں قولِ ابن عباس رضی اللہ عنہما: اس حدیث کی تائید بعض آثارِ صحابہ سے بھی ہوتی ہے۔اس حدیث کے ذکر کرنے کے بعد امام ابن قیم رحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے:’’یہی بات حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم سے بھی منقول ہے۔ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: "عُلَمَائُ ہٰذِہِ الْأُمَّۃِ رَجُلَانِ:فَرُجُلٌ أَعْطَاہُ اللّٰہُ عِلْمًا،فَبَذَ لَہُ لِلنَّاسِ،وَلَمْ یَأْخُذْ عَلَیْہِ صَفْدًا،وَلَمْ یَشْتَرْ بِہِ ثَمَنًا،أُوْلٰئِکَ یُصَلِّيْ عَلَیْہِمْ طَیْرُ السَّمَائِ،وَحِیْتَانُ الْبَحْرِ،وَدَوَابُّ الْأَرْضِ،وَالْکِرَامُ الْکَاتِبُوْنَ۔ وَرَجُلٌ آتَاہُ عِلْمًا فَضَنَّ بِہٖ عَلٰی عِبَادِہِ،وَأَخَذَ بِہِ صَفْدًا وَاشْتَرَی بِہٖ ثَمَنًا،فَذٰلِکَ یَأْتِيْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یُلْجَمُ بِلِجَامٍ مِنْ نَارٍ" [1] ’’اس امت کے علماء دو قسموں کے ہیں:ایک وہ کہ اللہ تعالیٰ نے اسے علم عطا فرمایا،اس نے لوگوں کو اس کی تعلیم دی اور اس کے عوض نہ تو عطیہ قبول کیا اور نہ ہی اس کا معاوضہ لیا۔اس قسم[کے علماء]پر آسمان کے پرندے،سمندر کی مچھلیاں،زمین کے چوپائے اور[لوگوں کے اعمال]لکھنے والے معزز[فرشتے]درود بھیجتے ہیں۔ اور دوسرا شخص وہ ہے،کہ اللہ تعالیٰ نے اسے علم دیا،اس نے بندوں کو اس کی تعلیم دینے میں بخل کیا،اس کے عوض عطیہ لیا،اس کا دام وصول کیا،ایسے شخص کو روز قیامت آگ کی لگام پہنائی جائے گی۔‘‘
Flag Counter