Maktaba Wahhabi

53 - 132
کی خواہش کرنا،لیکن یہ تمنا نہ ہو،کہ وہ اس سے چھین لی جائے اور اس بات کی رغبت کرنے کو[منافسۃ]کہا جاتا ہے اور اگر یہ نیکی میں ہو تو قابل تعریف ہے۔اسی بارے میں[اللہ تعالیٰ کا ارشاد]﴿فَلْیَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُوْنَ[1] ہے اور اگر یہ گناہ کے کام میں ہو،تو قابلِ مذمت ہے اور اسی بارے میں﴿وَلَا تَنَافَسُوْا[2] ہے۔‘‘[3] ۲:مال خرچ کرنے اور علم سکھلانے کی ترغیب: اس حدیث شریف میں دو باتوں کی ترغیب دی گئی ہے:راہ حق میں مال خرچ کرنا اور علم سکھلانا۔ امام طیبی رحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے: ’’حدیث کا مقصود[راہِ خیر میں]مال خرچ کرنے اور علم سکھلانے کی ترغیب دینا ہے۔‘‘[4] ۳:دونوں کاموں کی عظمت: اس حدیث میں مذکورہ بالا دونوں خصلتوں کی شان و عظمت اجاگر کی گئی ہے۔اسی کے متعلق ذیل میں تین علمائے امت کے اقوال ملاحظہ فرمائیے: ا:امام ابن منیِّر رحمہ اللہ نے لکھا ہے:حدیث پاک کا مقصود رشک کے بلند ترین مرتبہ کو ان دو
Flag Counter