Maktaba Wahhabi

68 - 132
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت کی حقانیت کے متعلق اس طرح دو،کہ لوگوں کو اس پر ایمان لانے کی دعوت دو،نیکی کا حکم دو اور بُرائی سے روکو اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر دعوت کی روح اور جان ہے۔[1] ب:شیخ ابن عاشور رحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے:اور[اَلنَّاسِ][2] کا لفظ عام ہے اور اس سے مراد گزشتہ اور موجودہ سب امتوں کے لوگ ہیں اور آیت کریمہ میں مذکورہ شہادت دنیا اور آخرت دونوں میں ہے۔دنیا میں تکمیلِ شہادت کے تقاضوں میں سے ایک بات یہ ہے،کہ دوسری امت کے لوگوں کو اسلام کی دعوت دی جائے،تاکہ یہ دعوت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعوت کے قائم مقام ہوجائے اور اعراض کرنے والوں کے خلاف اہلِ ایمان کی گواہی پوری ہوجائے۔[3] ۳: اسی بارے میں ایک اور دلیل وہ حدیث ہے،جسے امام احمد رحمہ اللہ نے حضرت درّہ بنت ابی لہب رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے،کہ انہوں نے کہا،کہ: ’’ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے کھڑا ہوا اور اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر تشریف فرما تھے۔اس شخص نے دریافت کیا:"یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!أَیُّ النَّاسِ خَیْرٌ؟" ’’یارسول اللہ!لوگوں میں سے سب سے اچھا کون ہے؟‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "خَیْرُ النَّاسِ أَقْرَؤُہُمْ،وَأَتْقَاہُمْ،وَآمَرُہُمْ بِالْمَعْرُوْفِ،وَأَنْہَاہُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ،وَأَوَْصَلُہُمْ لِلرَّحِمِ"[4] ’’بہترین شخص وہ ہے،جو سب سے زیادہ قرآن کریم پڑھے،سب سے زیادہ متقی
Flag Counter