Maktaba Wahhabi

63 - 132
’’اے اللہ!گواہ ہوجائیے۔(یہاں) موجود شخص غیر حاضر کو پہنچادے۔کتنے لوگ،جنہیں بات پہنچائی جاتی ہے،خود سننے والوں سے بات زیادہ سمجھنے والے ہوتے ہیں۔‘‘ اس حدیث سے یہ بات معلوم ہوتی ہے،کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خطبہ سننے والوں کو حکم دیا،کہ وہ اسے غیر حاضر لوگوں تک پہنچادیں۔ حدیث شریف کے متعلق قولِ ابن عباس رضی اللہ عنہما: ایک دوسری روایت میں ہے،کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: "فَوَ الَّذِيْ نَفْسِيْ بِیَدِہِ!إِنَّہَا لَوَصِیَّتُہُ إِلَی أُمَّتِہِ:’’فَلْیُبَلِّغْ الشَّاہِدُ الْغَائِبَ"[1] ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!یقیناً آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کو یہی وصیت ہے،کہ:’’موجود لوگ غیر حاضر لوگوں تک[آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بات]پہنچا دیں۔‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے،کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کا[امت کو وصیت]سے مقصود آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا آخری ارشاد گرامی:"فَلْیُبَلِّغْ الشَّاہِدُ الْغَائِبَ" تھا۔[2] علامہ عینی رحمہ اللہ نے بیان کیا ہے،کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے تاکید کی غرض سے قسم کھا کر بات کی ابتداء کی۔[3]
Flag Counter